دلوں پہ چھانے لگا دھڑکنوں کی جان ہوا
دلوں پہ چھانے لگا دھڑکنوں کی جان ہوا جب ایک عمر گزاری تو میں جوان ہوا جو بولتا تھا تو مجھ سے شکایتیں تھی بہت میں چپ ہوا تو اسے خوف کا گمان ہوا سفر کا حوصلا رکھتا ہے اڑ بھی سکتا ہے یہ اور بات پرندہ لہولہان ہوا یہی سبب ہے کہ ہر دل میں جا کے بستا ہے مکان جس نے بنائے وہ لا مکان ...