میں گل نہیں
میں گل نہیں مجھے دست صبا سے کام نہیں نہ مثل برگ نہ مانند گل نہ شاخ گلاب کہ تند و تیز ہواؤں سے کانپ کانپ اٹھوں کہ سرد و گرم سے موسم کے ڈر کے زیست کروں مجھے تو گرم ہواؤں نے مل کے پالا ہے زمیں کے حبس نے دم خم یہ مجھ میں ڈالا ہے کہ ایک ننھا سا بے حیثیت وجود مرا ذرا بھی نم جوں ہی مٹی میں ...