دعا

آج کا دن کہ تمہارا دن ہے
آج کی دھوپ میں نرمی بھی ہے
حدت بھی ہے
بام سے اتری ہیں کرنیں
تمہیں چھونے کے لیے
تم کو چھو لیں تو جدھر سے گزریں
رنگ کا نور کا خوشبو کا اجالا پھیلے
ہر طرف پھیلے امر ہو جائے
تم کو چھو لیں
چمن سے گزریں
سرخ پھولوں سے گلے مل کے کہیں
آج ہر رنگ امر ہو جائے
آج کا دن کہ تمہارا دن ہے
جھوم کے اٹھے ہیں مشرق سے
دعاؤں کے سحاب
تم امر ہو جاؤ