نظم

خوف کی چھوٹی چھوٹی چڑیاں
میرے بچپن سے
جو مجھ میں قید پڑی تھیں
تاکیدوں کی جن کے پروں میں
گرہیں لگی تھیں
میں نے ان سب چڑیوں کے
پر کھول دئیے