وقت
بس اور گھڑی دو گھڑی سہی پھر وقت کے پیالے سے گرتی ہستی کی ریت کو پیالہ خالی کرنا ہے ہر بازی وقت کی بازی تھی ہر بازی پر شہہ مات ہوئی اب دامن جھاڑ کے اٹھیں گے ساری محنت برباد ہوئی خوشنودیٔ وقت کی خاطر ہم بس کیا کیا بار اٹھاتے ہیں ہم آس کی شبنم بوتے ہیں اور یاس کے صحرا پاتے ہیں ظاہر میں ...