Naseem Syed

نسیم سید

ہند نژاد پاکستانی شاعرہ / کناڈا میں مقیم

Pakistani woman poet of Indian origin / Living in Canada

نسیم سید کی غزل

    جو ہم سے زندگی ہر دم خفا معلوم ہوتی ہے

    جو ہم سے زندگی ہر دم خفا معلوم ہوتی ہے ہمیں تو صاف اپنی ہی خطا معلوم ہوتی ہے ذرا سی بد گمانی تھی اور ان کا اب یہ عالم ہے دعا دیتے ہیں ان کو بد دعا معلوم ہوتی ہے لگائیں گے گلے سے کب وہ کب نظریں چرائیں گے ہمیں پہلے سے ان کی ہر ادا معلوم ہوتی ہے سنور جاتا ہے اس سے بات کرکے یوں مرا ...

    مزید پڑھیے

    نقش محرومی تقدیر کو تدبیر میں رکھ

    نقش محرومی تقدیر کو تدبیر میں رکھ سعی امکاں سے گزر شوق کو تعمیر میں رکھ اپنے احساس رفاقت کا بنا مجھ کو گواہ اور پھر میری گواہی مری تقصیر میں رکھ تو ہے مختار تجھے حق ہے تصرف پہ مرے میں کہ کھیتی تری تو مجھ کو بھی جاگیر میں رکھ رنگ سچے ہوں تو تصویر بھی بول اٹھتی ہے بے یقیں رنگوں کی ...

    مزید پڑھیے

    رستہ کوئی معیار سے ہٹ کر نہیں دیکھا

    رستہ کوئی معیار سے ہٹ کر نہیں دیکھا قامت سے کسی سائے کے گھٹ کر نہیں دیکھا دیوار انا سے تھیں پرے اس کی صدائیں پتھر ہوئے پر ہم نے پلٹ کر نہیں دیکھا کیا جانے کسی پیاسے کے کام آنے کی راحت کوزے میں سمندر نے سمٹ کر نہیں دیکھا ہر شہر کو اک ضد سی رہی گھر نہ بنا پائیں کس شہر کے دامن سے ...

    مزید پڑھیے

    تمام لہجوں میں لہجہ وہی جو پیار کا ہے

    تمام لہجوں میں لہجہ وہی جو پیار کا ہے تمام تحفوں میں تحفہ اک اعتبار کا ہے خزاں کے بیج زمینوں میں بو کے بیٹھے ہیں اور انتظار کسی موسم بہار کا ہے کسی بھی کار جنوں میں کوئی خسارہ نہیں خسارہ کوئی اگر ہے تو انتظار کا ہے تمام سود و زیاں کا حساب رہتا ہے تعلقات کا ہر لہجہ کاروبار کا ...

    مزید پڑھیے

    آداب ضبط عشق نہ رسوا کرے کوئی

    آداب ضبط عشق نہ رسوا کرے کوئی اپنی بساط دیکھ کے سودا کرے کوئی کیا طور ہر فراز سے اٹھے غبار شوق وہ سوز اشتیاق تو پیدا کرے کوئی کرتے ہیں غم سے مانجھ کے فطرت کو آب دار کار جنوں میں ہم سے افادہ کرے کوئی اٹھے دہن دریدہ سبھی دعویدار عشق اب کیا کسی کے عشق کا دعویٰ کرے کوئی گزری ہے بار ...

    مزید پڑھیے

    جو تھے اڑان پہ طائر وہی شکار ہوئے

    جو تھے اڑان پہ طائر وہی شکار ہوئے یہ سانحے بھی عجب تھے جو بار بار ہوئے ہماری آنکھوں کے حلقے ریاضتوں کے گواہ ہمی خرابیٔ قسمت کے ذمے دار ہوئے صبا نے جھاڑا بھی دامن تو کیسے پھولوں پر جو ضبط حال میں بکھرے نہ مشک بار ہوئے تمام عمر اسی حادثے کا ساتھ رہا ادھر مکان بنایا کہ سنگسار ...

    مزید پڑھیے

    زرد پتوں کی یہ رت کیا کیا نہ سمجھائے مجھے

    زرد پتوں کی یہ رت کیا کیا نہ سمجھائے مجھے ہر تھکا ہارا شجر آئینہ دکھلائے مجھے دیر تک مہکا کیا ویرانۂ کنج خیال اس سے مل کے موتیے کے پھول یاد آئے مجھے اپنی گہرائی کا مجھ کو خود بھی اندازہ نہیں خود میں جب ڈوبوں سمندر سا نظر آئے مجھے گردش تقدیر کے کچھ ہیں مسلسل دائرے ہر جنم میرا ...

    مزید پڑھیے

    بات بے بات یہ طعنہ یہ ملامت کیا ہے

    بات بے بات یہ طعنہ یہ ملامت کیا ہے یہی ہوتی ہے محبت تو عداوت کیا ہے کروٹیں لیتا ہے ہر درد ترا صبح تلک چاندنی رات سے اے دل تجھے وحشت کیا ہے ایک اس کے لیے کتنوں سے برائی لے لی اب خدا جانے اسے مجھ سے شکایت کیا ہے اک یقیں کی ہے حرارت کہ کوئی ہے اپنا اور اس کے سوا جسموں میں حرارت کیا ...

    مزید پڑھیے

    دعا سلام نہیں نامہ و پیام نہیں

    دعا سلام نہیں نامہ و پیام نہیں کچھ اپنے چاہنے والوں سے ان کو کام نہیں وہ کیا تھی شام جدائی نہ پوچھ لگتا تھا کہ آخری تو کہیں زندگی کی شام نہیں جو غیر جیسا ہو وہ کس لیے ہمارا ہو جو اتنا اپنا لگے کیوں ہمارے نام نہیں کسی غزال کے پیچھے بھٹکتا ہوگا کہیں سبکتگین کا میرے کہیں قیام ...

    مزید پڑھیے