Naseem Syed

نسیم سید

ہند نژاد پاکستانی شاعرہ / کناڈا میں مقیم

Pakistani woman poet of Indian origin / Living in Canada

نسیم سید کی نظم

    بے بسی

    حرف اک محبت کا اور زندگی کیا ہے ایک بس یقیں دل کا اور بندگی کیا ہے حرف اک محبت کا ایک بس یقیں دل کا احتیاط پر اتنی ٹوٹ ٹوٹ جاتا ہے اور بے بسی کیا ہے

    مزید پڑھیے

    آگہی

    نصف النہار سے میری سوچوں کا آفتاب رکھتا ہے لیر لیر میری زیست کی کتاب مجھ میں ادھر بچھا کے یہ دریا یقین کے ٹھوکر ادھر لگا کے دکھا کے مجھے سراب اے الاماں یہ بھڑکی ہوئی آگہی کی پیاس دشت جنوں میں چیخ رہی ہوں میں آب آب

    مزید پڑھیے

    سادہ ورق

    اس لئے آپ کو بھیجا تھا وہ سادہ کاغذ اک کوئی حرف مناسب سا میسر ہی نہ تھا اجنبی جیسے تھے انداز تخاطب سارے کوئی پیکر بھی مری سوچ سا پیکر ہی نہ تھا کتنے القاب تھے میں لکھا کیا کاٹا کیا کتنے اوراق میں بے وجہ یوں ہی پھاڑا کیا دل کی ضد برتا ہوا لفظ نہ برتا جائے اک الگ سب سے کوئی حرف تراشا ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک آرزو صدقہ میں اتاری جائے

    جشن نوروز بھی ہے جشن بہاراں بھی ہے شب مہتاب بھی جشن مہ تاباں بھی ہے سنتے ہیں آج ہی جشن شہ خوباں بھی ہے آئیے اے دل برباد چلیں ہم بھی وہاں جشن کی رات ہے سوغات تو بٹتی ہوگی اپنے حصے کی چلیں ہم بھی اٹھا لیں سوغات درد کی آخری سینے سے لگا لیں سوغات اور پھر یوں ہو کہ جب شام ڈھلے اوس میں ...

    مزید پڑھیے

    دام کا خوف بھی پرواز بڑھا دیتا ہے

    میں اگر جاں کی اماں پاؤں تو کچھ عرض کروں بے سبب آپ جو رہتے ہیں پریشان سے کچھ جیب میں رکھتے ہیں تعزیر کے سامان سے کچھ حبس میں تازہ ہواؤں کو چنا کرتے ہیں فاختاؤں کے لیے جال بنا کرتے ہیں میں تو حیران ہوں کیا آپ کو اندازہ نہیں خوش نمو حبس زمیں سے بھی نمو لیتا ہے دام کا خوف بھی پرواز ...

    مزید پڑھیے

    ہم جانتے ہیں

    یوں ہی ملنا تھا تو پہلے ہی کہیں مل جاتے اس طرح کس لیے ہر موڑ پہ ہم گھبراتے اب ملے ہو تو عجب طرح کا ڈر ہے جی کو زندگی کی کہیں یہ بھی تو کوئی چال نہیں اب تو یوں ہے کہ خوشی پا کے بھی وہم آتا ہے یہ بھی بربادئ دل کی تو کوئی فال نہیں خیر آؤ چلو دو چار گھڑی مل بیٹھیں کوئی پیمان وفا باندھیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    آدھی گواہی

    عظیم منصف!! ہماری قسمت کی ہر عدالت کا فیصلہ ہے کہ اپنی بے حرمتی کی فرمان لے کے جائیں تو اپنا کوئی گواہ لائیں گواہ رشتوں کے محترم کنڈلیوں میں بیٹھے سنپولیوں کا گواہ ایسی حویلیوں کا کہ جن میں قانون پاؤں دھرنے سے کپکپائے کنواری چیخیں بلک بلک کے صدائیں کرتی ان ہی اندھیروں میں ڈوب ...

    مزید پڑھیے

    تو بھی رویا تھا مالک؟

    دیکھا تو نے کچھ مالک آرٹ گیلری تیری اور یہ اس کی تصویریں بے رحم رواجوں کی مکڑیوں کے جالوں میں نیم جاں مناظر کی ڈھیر پر سے کوڑے کے روٹی چنتے بچوں کی شہر کے سلم نامی بے نصب ٹھکانوں کی کتنی بے وقعت ہیں یہ جب تلک پکاسو سا کوئی اک مصور ان بھوک کھائے ڈھانچوں کو پینٹنگ میں نا جڑ دے کیمرا ...

    مزید پڑھیے

    کچے دھاگے

    عورت اپنی ذات کو دانہ دانہ ایک ہی ہستی کے دھاگے میں گوندھے گوندھ کے سمجھے اس کی ذات کی سب بکھری کڑیاں زنجیر ہوئیں دھاگے کی بس ایک گرہ کے بل پر اپنی ہستی کی تکمیل کے امکانات پرو دے کچے دھاگے گرہ لگا دینے سے کب مضبوط ہوئے جب چاہیں جس طرح سے چاہیں پھر سے اس تسبیح کو توڑ کے ذات کو دانہ ...

    مزید پڑھیے

    سانولی رنگت

    تم آخر اس قدر کیوں رو رہی ہو بدشگونی مت کرو یہ تو دعائیں مانگنے کا وقت ہے شاید وہ ''ہاں'' کہہ دیں چلو اٹھو یہ اپنے سارے آنسو ذات کی تکریم کی باتیں یہ اپنا آگہی کا فلسفہ سب ضبط کے سرپوش سے ڈھانکو نظر نیچی رہے بے چارگی کی شال ماتھے تک گھسیٹو اور اپنے کانپتے ہاتھوں سے اپنی ذات کا یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3