نسیم نکہت کی غزل

    اس طرف سے کوئی طوفان ہوا لے کے چلی

    اس طرف سے کوئی طوفان ہوا لے کے چلی اور ادھر میں بھی ہتھیلی پہ دیا لے کے چلی مجھ کو یہ دربدری تو نے ہی بخشی ہے مگر جب چلی گھر سے تو میں نام ترا لے کے چلی حادثے راہ میں تھے اور سفر ظالم تھا چند معصوم لبوں سے میں دعا لے کے چلی مال اگر لے کے سبھی آئے تری محفل میں مرے آنچل میں وفا تھی ...

    مزید پڑھیے

    میں دھوپ میں ہوں تو سایہ کر دے امن میں ٹھنڈی ہوائیں مانگے

    میں دھوپ میں ہوں تو سایہ کر دے امن میں ٹھنڈی ہوائیں مانگے سفر پہ نکلوں تو ماں کا آنچل سلامتی کی دعائیں مانگے مری عدالت ہے میں ہی منصف وکیل بھی میں دلیل بھی میں خطا کروں تو ضمیر میرا خود اپنی خاطر سزائیں مانگے سنا ہے پردیس میں ہے دولت کما کے لاؤں تو ہوگی عزت مگر یہ دل تو ہمیشہ ...

    مزید پڑھیے

    سب کے غموں میں تھوڑی تھوڑی میں نے حصہ داری کی

    سب کے غموں میں تھوڑی تھوڑی میں نے حصہ داری کی خوشیوں کی امید نہ رکھی درد سے رشتہ داری کی دنیا والوں کی عادت ہے یہ تو دکھاوا کرتے ہیں میں نے سب کو اپنا سمجھا دنیا نے مکاری کی سب مصروف تھے کوئی نہ آیا حال مرا سننے کے لئے شہر میں یوں تو پھیل گئی تھی خبر مری بیماری کی ظالم رات بہت ...

    مزید پڑھیے

    خیالوں کی بلندی ذات کی کھائی سے بہتر ہے

    خیالوں کی بلندی ذات کی کھائی سے بہتر ہے سمندر تیرا ساحل تیری گہرائی سے بہتر ہے یہ میلا پیرہن کردار کی کائی سے بہتر ہے بھلائی کے لئے اک جھوٹ سچائی سے بہتر ہے مرے منصف سزا دے یا مجھے انصاف جلدی دے ترا ہر فیصلہ برسوں میں سنوائی سے بہتر ہے اگر منزل نہ مل پائے تو رستے میں ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    نئے رشتوں سے تو دل کا مکاں آباد کرتا ہے

    نئے رشتوں سے تو دل کا مکاں آباد کرتا ہے خبر بھی ہے تجھے اک شخص تجھ کو یاد کرتا ہے نہ جانے کیوں ضدیں ایسی دل ناشاد کرتا ہے جسے میں بھولنا چاہوں اسی کو یاد کرتا ہے مہک تیری تجھے تسلیم کروا لے تو کافی ہے اے میرے پھول تو رنگوں کو کیوں برباد کرتا ہے بدلتا ہے مری زنجیر پنجرہ بھی بدلتا ...

    مزید پڑھیے

    بکھرے بکھرے دن ہوتے ہیں راتیں جاگا کرتی ہیں

    بکھرے بکھرے دن ہوتے ہیں راتیں جاگا کرتی ہیں گلیاں تھک کر سو جاتی ہیں سڑکیں جاگا کرتی ہیں غصہ شوخی عادت قصے سب پیچھے چھٹ جاتا ہے لوگ چلے جاتے ہیں ان کی باتیں جاگا کرتی ہیں جب سے محبت ہوتی ہے اس میں دم اٹکا رہتا ہے جسم بکھر جاتا ہے لیکن آنکھیں جاگا کرتی ہیں وصل کے لمحوں میں سارے ...

    مزید پڑھیے

    غالبؔ کا رنگ میرؔ کا لہجہ مجھے بھی دے

    غالبؔ کا رنگ میرؔ کا لہجہ مجھے بھی دے لفظوں سے کھیلنے کا سلیقہ مجھے بھی دے تیری نوازشیں ہیں ہر اک خاص و عام پر دریا ہے تیرا نام تو قطرہ مجھے بھی دے سجدوں کو میرے پھر تری چوکھٹ نصیب ہو منزل تلک پہنچنے کا رستہ مجھے بھی دے آخر مری دعا سے اثر کیوں چلا گیا میری بھی سن لے خوشیوں کا ...

    مزید پڑھیے

    تجھے میں نے پا کے جو کھو دیا یہ مرے نصیب کی چال ہے

    تجھے میں نے پا کے جو کھو دیا یہ مرے نصیب کی چال ہے مرے چارہ گر تجھے کیا خبر کہ بچھڑنا کتنا محال ہے کسی غیر سے مری خیریت ترا پوچھنا بھی تو کم نہیں مجھے یہ یقین تو ہو گیا تجھے اب بھی میرا خیال ہے اٹھے زلزلے چلیں آندھیاں یہ چراغ پھر بھی نہیں بجھا یہ کرم نہیں کسی اور کا تری رحمتوں کا ...

    مزید پڑھیے

    اسے اپنے فن پہ جو مان تھا سو نہیں رہا

    اسے اپنے فن پہ جو مان تھا سو نہیں رہا کبھی وہ بھی جادو بیان تھا سو نہیں رہا مرے لکھنؤ تری شکل کتنی بدل گئی یہ جو شہر اہل زبان تھا سو نہیں رہا مجھے دوسروں کے مقابلے کیا مسترد مگر ان دنوں وہ جوان تھا سو نہیں رہا نئے آسماں کی تلاش میں میں بھٹک گئی کبھی تو ہی میری اڑان تھا سو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بڑھ گیا درد دواؤں کا اثر ہونے تک

    بڑھ گیا درد دواؤں کا اثر ہونے تک چھوڑ کر چل دیا بیمار خبر ہونے تک جب سے بیمار کی رخصت کا یقیں آنے لگا آنکھ لگتی ہی نہیں اب تو سحر ہونے تک آبلے پھوٹ کے روتے رہے رفتار کے ساتھ پھول کھلتے رہے انجام سفر ہونے تک اک ریاضت ہے عبادت ہے یہ تخلیق کا فن وقت درکار ہے پودے کو شجر ہونے تک چیخ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2