اسے اپنے فن پہ جو مان تھا سو نہیں رہا
اسے اپنے فن پہ جو مان تھا سو نہیں رہا
کبھی وہ بھی جادو بیان تھا سو نہیں رہا
مرے لکھنؤ تری شکل کتنی بدل گئی
یہ جو شہر اہل زبان تھا سو نہیں رہا
مجھے دوسروں کے مقابلے کیا مسترد
مگر ان دنوں وہ جوان تھا سو نہیں رہا
نئے آسماں کی تلاش میں میں بھٹک گئی
کبھی تو ہی میری اڑان تھا سو نہیں رہا
مرے دل کی رت بھی تری طرح ہی بدل گئی
مجھے ہر گھڑی ترا دھیان تھا سو نہیں رہا