خیالوں کی بلندی ذات کی کھائی سے بہتر ہے

خیالوں کی بلندی ذات کی کھائی سے بہتر ہے
سمندر تیرا ساحل تیری گہرائی سے بہتر ہے


یہ میلا پیرہن کردار کی کائی سے بہتر ہے
بھلائی کے لئے اک جھوٹ سچائی سے بہتر ہے


مرے منصف سزا دے یا مجھے انصاف جلدی دے
ترا ہر فیصلہ برسوں میں سنوائی سے بہتر ہے


اگر منزل نہ مل پائے تو رستے میں ٹھہر جاؤ
سفر موقوف کرنا آبلہ پائی سے بہتر ہے


مرے ہر درد کو محسوس کرنا بانٹنا ہر غم
حقیقت یہ ہے وہ میرے سگے بھائی سے بہتر ہے


سکوں ملتا ہے دنیا بھر کے جھگڑوں سے یہاں آ کر
یہ دفتر کی عمارت گھر کی انگنائی سے بہتر ہے


سڑک پر یوں ہی آوارہ بھٹکنا اچھا لگتا ہے
یہاں جو شور ہے اندر کی تنہائی سے بہتر ہے


مری عمر رواں کے ساتھ یہ بھی بڑھتا جاتا ہے
مرا بیٹا مری آنکھوں کی بینائی سے بہتر ہے


کم از کم غیر رک کر خیریت تو پوچھ لیتے ہیں
سنا ہے اجنبیت اب شناسائی سے بہتر ہے


کیا ہے منتخب بیٹی نے جس کو تم بھی اپنا لو
زمانہ کہہ رہا ہے گھر کی رسوائی سے بہتر ہے