غالبؔ کا رنگ میرؔ کا لہجہ مجھے بھی دے
غالبؔ کا رنگ میرؔ کا لہجہ مجھے بھی دے
لفظوں سے کھیلنے کا سلیقہ مجھے بھی دے
تیری نوازشیں ہیں ہر اک خاص و عام پر
دریا ہے تیرا نام تو قطرہ مجھے بھی دے
سجدوں کو میرے پھر تری چوکھٹ نصیب ہو
منزل تلک پہنچنے کا رستہ مجھے بھی دے
آخر مری دعا سے اثر کیوں چلا گیا
میری بھی سن لے خوشیوں کا تحفہ مجھے بھی دے
سب کی مرادیں آئیں بھری سب کی جھولیاں
دامن مرا ہی خالی ہے مولیٰ مجھے بھی دے