میں دھوپ میں ہوں تو سایہ کر دے امن میں ٹھنڈی ہوائیں مانگے

میں دھوپ میں ہوں تو سایہ کر دے امن میں ٹھنڈی ہوائیں مانگے
سفر پہ نکلوں تو ماں کا آنچل سلامتی کی دعائیں مانگے


مری عدالت ہے میں ہی منصف وکیل بھی میں دلیل بھی میں
خطا کروں تو ضمیر میرا خود اپنی خاطر سزائیں مانگے


سنا ہے پردیس میں ہے دولت کما کے لاؤں تو ہوگی عزت
مگر یہ دل تو ہمیشہ اپنے وطن کی مہکی فضائیں مانگے


وہ جن کو آتی ہے دنیا داری یہاں وہی کامیاب ہوں گے
مگر یہ دل بھی ہے کتنا ناداں ہر ایک سے یہ وفائیں مانگے


سنا ہے چہرہ بھی آئنہ ہے کہے گا سچ بس یہی خطا ہے
یہاں تو ہے جھوٹ کی حکومت زمانہ ہم سے ادائیں مانگے


ہمیں نہ سرگم نہ راگ آئے ہماری آواز کس کو بھائے
ہمارے شعروں میں تلخیاں ہیں زمانہ میٹھی صدائیں مانگے


ہماری دھرتی سلگ رہی ہے کہ پیاسا ساون چلا گیا ہے
سنو ذرا آسماں سے کہہ دو زمین کالی گھٹائیں مانگے


مری انا مجھ کو روکتی ہے میں اس کے آگے جھکوں تو کیسے
غرور اس کا تو ہر کسی سے خوشامدیں التجائیں مانگے