Najma Saqib

نجمہ ثاقب

نجمہ ثاقب کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ابر ویراں جزیرے پہ جھکتا ہوا چاند تاروں پہ زلفیں گراتے ہوئے

    ابر ویراں جزیرے پہ جھکتا ہوا چاند تاروں پہ زلفیں گراتے ہوئے گھاٹ پر ایک کشتی تھی ٹوٹی ہوئی پانیوں پر کنول سرسراتے ہوئے چاند امشب دبے پاؤں چلتا ہوا زرد اشجار کی شاخ پر آئے گا جل پری جھٹ سے پانی میں چھپ جائے گی صفحۂ آب پر دل بناتے ہوئے ساربانوں کے اٹھتے قدم رک گئے اک تمنا کی حدت ...

    مزید پڑھیے

    کالی رات کا نخرہ دیکھو (ردیف .. ے)

    کالی رات کا نخرہ دیکھو ظالم کیسے اتراتی ہے تاروں کا کمخواب پہن کے چاند کو اکثر بہکاتی ہے تکیے پر سرگوشی رکھ کے کان کی بالی سو جاتی ہے زہریلے ناگوں کی سانسیں رات کی رانی مہکاتی ہے چاند سمندر میں اترے تو جل کی مچھلی مر جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    کیا کسی بیج کا یہ خون بہا تھا لوگو

    کیا کسی بیج کا یہ خون بہا تھا لوگو پیڑ جنگل سے بہت دور اگا تھا لوگو لاکھ مشکل ہو مرا ہاتھ سنبھالے رکھنا در سے دیوار نے کل رات کہا تھا لوگو دن کی آغوش میں سورج کا سلگتا ہوا تن شام ہوتے ہی سمندر میں گرا تھا لوگو دیکھ کر مجھ کو اکیلا مری دل جوئی کو سایہ دیوار سے کچھ دور ہٹا تھا ...

    مزید پڑھیے

    دھول مٹی گرد نے سونی فضا آباد کی

    دھول مٹی گرد نے سونی فضا آباد کی خاک پر کنجی دھری تھی خانۂ برباد کی سرنگوں محراب یہ ٹوٹی منڈیریں بام و در طاق میں پھیلی ہوئی سرگوشیاں اجداد کی میں نہیں پہنچا تو تیرے نقش پا نے دیر تک راہ کے پتھر سے سوکھی گھاس سے فریاد کی ڈھونڈھتا پھرتا ہے اکثر یاد کی گلیوں میں دل اونگھتی جمنا ...

    مزید پڑھیے

    مہا پربت کی آنکھوں سے بہا ہے

    مہا پربت کی آنکھوں سے بہا ہے جو آنسو جا کے سندھو میں گرا ہے کب اتریں گے سفینے پانیوں پر یہ دریا کب سے تنہا بہہ رہا ہے پرانے معبدوں میں ایک راہب ابھی تک عہد نامہ کھولتا ہے جلے زیتون کی ٹہنی کے اوپر حلب کی فاختہ محو دعا ہے پہاڑی راستوں پہ آخر شب تمہارا رب ہتھیلی کھولتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    پیاری ماں

    پیاری ماں اک بات بتا جس شہر میں اب تو جا کے بسی ہے اس کا موسم کیسا ہے کیا اس بستی میں دن ہوتا ہے واں پہ رات اترتی ہے کیا قبر کی تنہائی میں لیٹا وقت سمے کچھ کہتا ہے یا دن اور رات کی قید سے عاری انت زمانہ بہتا ہے کیا سورج گولے کی چند کرنیں اندر جا کے گرتی ہیں کیا چھت کے نیلے امبر اوپر ...

    مزید پڑھیے

    بلاوا

    کسی پامال رستے پر اگے کیکر بہت سے سنگ پارے ان گھڑے پتھر خزاں کے زرد چہرے پہ بنی حسرت کی تصویریں سلگتی ریت زنجیریں پرندے آسماں سورج ستارے برف تنویریں چٹانوں میں کھدے کتبے مٹی تحریر تمثیلیں کسی افغان کے کچے مکاں پہ پھیلتی انگور کی بیلیں پہاڑوں کی ہتھیلی سے لڑھکتی کاسنی ...

    مزید پڑھیے

    بیساکھ میں بارش

    سوکھی دیوار پہ مینہ آ کے مسلسل برسا چھت کے پہلو میں ٹکا دھات کا پرنالہ بہا شہر کو جاتی سیاہ کار سڑک بھیگ گئی دیکھ کے بدلیاں رمضان مسلسل بھاگا کھینچ کے لائی ہوا مینہ کا آبی دھاگا کھیت کے بیچ میں بادل کا گریبان کھلا اور دھرتی کے کھلے منہ میں آکاش گھلا بھوسہ کھلیان کے پالان پہ جا ...

    مزید پڑھیے

    ایک خیال

    چاند تالاب کے کٹورے میں رات بھر کھیلتا ہے پانی سے جل پری کانچ کا بدن پہنے اس سے ملنے کو روز آتی ہے تتلی خوشبو پہ رقص کرتی ہے سبز ریشم پہ پھول کھلتے ہیں پھول خوشبو کا بانکپن اوڑھے پنکھڑی پنکھڑی بکھرتے ہیں جھاڑیوں کے قریب راہوں پر جگنوؤں کے چراغ جلتے ہیں سات تاروں کے رتھ میں ہو کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    رات اندھیری کالا بادل دور تلک ویرانی ایک اکیلی کشتی جس کے نیچے گہرا پانی لہروں کی پھنکار کے آگے کشتی کا من ڈولے شوا سمندر کے سینے پہ برکھا موتی رولے دور کسی ویران جزیرے اوپر الو بولے الو کی آواز کو سن کے جاگ اٹھی پروائی رات کا دیسی شالا اوڑھے پیڑ سے ملنے آئی شاخ پہ اٹکی ڈال پہ ...

    مزید پڑھیے