مہا پربت کی آنکھوں سے بہا ہے
مہا پربت کی آنکھوں سے بہا ہے
جو آنسو جا کے سندھو میں گرا ہے
کب اتریں گے سفینے پانیوں پر
یہ دریا کب سے تنہا بہہ رہا ہے
پرانے معبدوں میں ایک راہب
ابھی تک عہد نامہ کھولتا ہے
جلے زیتون کی ٹہنی کے اوپر
حلب کی فاختہ محو دعا ہے
پہاڑی راستوں پہ آخر شب
تمہارا رب ہتھیلی کھولتا ہے