ابر ویراں جزیرے پہ جھکتا ہوا چاند تاروں پہ زلفیں گراتے ہوئے
ابر ویراں جزیرے پہ جھکتا ہوا چاند تاروں پہ زلفیں گراتے ہوئے گھاٹ پر ایک کشتی تھی ٹوٹی ہوئی پانیوں پر کنول سرسراتے ہوئے چاند امشب دبے پاؤں چلتا ہوا زرد اشجار کی شاخ پر آئے گا جل پری جھٹ سے پانی میں چھپ جائے گی صفحۂ آب پر دل بناتے ہوئے ساربانوں کے اٹھتے قدم رک گئے اک تمنا کی حدت ...