Mustafa Rahi

مصطفیٰ راہی

مصطفیٰ راہی کی غزل

    جس طرح ہوا جس طور ہوا ہر ظلم گوارا ہو تو گیا

    جس طرح ہوا جس طور ہوا ہر ظلم گوارا ہو تو گیا جی جی کے مرے مر مر کے جیے دنیا میں گزارا ہو تو گیا اس فکر میں ہوں اس سوچ میں ہوں انجام بہاراں کیا ہوگا ہر شاخ نشیمن جل تو گئی ہر پھول شرارا ہو تو گیا آوارہ سہی ناکارہ سہی دیوانہ سہی تم سا نہ سہی خود اپنا سہی میں یا نہ سہی کیا فکر تمہارا ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند کہ ہم مورد پر قہر و غضب ہیں

    ہر چند کہ ہم مورد پر قہر و غضب ہیں باطل کے پرستار نہ پہلے تھے نہ اب ہیں وہ لوگ کہاں اب جنہیں کہتے تھے مجاہد اس دور ترقی میں سب آرام طلب ہیں فرصت جو ملے غم سے تو مسمار ہی کر دوں جتنے بھی سر راہ یہ ایوان طرب ہیں کیا جانیے کس نشۂ غفلت میں ہیں سرشار مدہوش نہیں ہم مگر ہشیار بھی کب ...

    مزید پڑھیے

    جو فلسفہ و دانش و حکمت نے تراشے (ردیف .. ن)

    جو فلسفہ و دانش و حکمت نے تراشے وہ نت نئے اصنام بھی ہم توڑ کے خوش ہیں فرسودہ روایات کے پابند رہیں کیوں ہر رہ گزر عام کو ہم چھوڑ کے خوش ہیں زندان عناصر ہی پہ موقوف نہیں کچھ زنجیر شب و روز بھی ہم توڑ کے خوش ہیں افسانۂ دل ہے بھی نہیں بھی ہے مکمل اک ایسے حسیں موڑ پہ ہم چھوڑ کے خوش ...

    مزید پڑھیے

    ہر شب غم کی سحر بھی ہوگی

    ہر شب غم کی سحر بھی ہوگی زندگی ہے تو بسر بھی ہوگی وہ زمانہ بھی کبھی آئے گا دل کی جب دل کو خبر بھی ہوگی درد کم کم نہیں افزوں ہوگا چشم پر نم نہیں تر بھی ہوگی آتش عشق جسے کہتے ہیں وہ ادھر ہے تو ادھر بھی ہوگی ظلم ہی ظلم نہ ہوگا آخر پیار کی ایک نظر بھی ہوگی میں خطا کار نظر ہوں لیکن یہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں مجھے کیا یاد ہے کیا یاد نہیں

    کیا بتاؤں مجھے کیا یاد ہے کیا یاد نہیں اتنے غم ہیں کہ غم ہوش ذرا یاد نہیں اس گنہ گار محبت پہ خدا رحم کرے جس کو کچھ تیری محبت کے سوا یاد نہیں میری دیوانہ مزاجی پہ ہے الزام مگر اپنی بیگانہ نگاہی کی ادا یاد نہیں تم نے کچھ مجھ سے کہا تھا دم رخصت اک دن اب خدا جانے تمہیں یاد ہے یا یاد ...

    مزید پڑھیے

    نہ بڑھ سکیں گے قدم کہاں تک نہ اٹھ سکے گی نگاہ کب تک

    نہ بڑھ سکیں گے قدم کہاں تک نہ اٹھ سکے گی نگاہ کب تک مرے جنوں کی ہنسی اڑایا کریں گے یہ مہر و ماہ کب تک غم محبت کی دسترس سے نکل چکا اب غم زمانہ تری نگاہیں بھی دے سکیں گی دل حزیں کو پناہ کب تک ہر ایک لحظہ ہر ایک ساعت نئے حوادث نئے مصائب یہ زندگی ہے تو زندگی سے کرے گا کوئی نباہ کب ...

    مزید پڑھیے

    نہ آسماں سے شکایت نہ باغباں سے مجھے

    نہ آسماں سے شکایت نہ باغباں سے مجھے مرے جنوں نے نکالا ہے گلستاں سے مجھے غم حبیب یہ احساں ترا نہ بھولوں گا کہ بے نیاز کیا تو نے دو جہاں سے مجھے فریب وہم و گماں ہے طلسم علم و یقیں یہ درس خاص ملا سعیٔ رائیگاں سے مجھے بڑے مزے سے گزرتی جو دل پہ بس ہوتا نجات ملتی نہیں اس بلائے جاں سے ...

    مزید پڑھیے

    اس مقتل ہستی سے گزر جائیں گے ہم بھی

    اس مقتل ہستی سے گزر جائیں گے ہم بھی دنیا یہی دنیا ہے تو مر جائیں گے ہم بھی ہم سے بھی الجھتے ہیں بہ ہر گام یہ سائے شاید یہ سمجھتے ہیں کہ ڈر جائیں گے ہم بھی جیسے بھی ہیں انسان ہیں اے باد مخالف تنکے تو نہیں ہیں کہ بکھر جائیں گے ہم بھی یہ تندی و تیزی ہے تو لہروں کے سہارے کشتی نہ سہی ...

    مزید پڑھیے

    خدا رکھے مری دیوانگی کو

    خدا رکھے مری دیوانگی کو نہ بھولا ہوں نہ بھولوں گا کسی کو نہ کر رسوا مذاق مے کشی کو بجھا لے بے پیے ہی تشنگی کو مرے نزدیک تمہید الم ہے خوشی میں کہہ نہیں سکتا خوشی کو لٹا کر کائنات زندگانی بہ مشکل آج پایا ہے کسی کو سہارا لے رہا ہوں بے بسی کا مکمل کر رہا ہوں زندگی کو نہ سمجھا ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ اخلاص کامل نہ بیداد پوری

    نہ اخلاص کامل نہ بیداد پوری وفا بھی ادھوری جفا بھی ادھوری وہی ہم وہی تم وہی رنج دوری محبت میں کیا فاصلہ ہے ضروری بہ ایں ربط باہم بہ ایں ضبط پیہم وہی نا شکیبی وہی ناصبوری محبت کی دنیا محبت سراپا یہاں کوئی خاکی نہ ناری نہ نوری یہ سب منطق و فلسفہ بے حقیقت ابھی تک وہی عقل کی بے‌ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2