مسلم شمیم کی غزل

    کہیں شب خوں کا اندیشہ نہیں ہے

    کہیں شب خوں کا اندیشہ نہیں ہے یہ آغاز سفر اچھا نہیں ہے طلسم خامشی ٹوٹا نہیں ہے مگر مقتل سا سناٹا نہیں ہے خزاں کے لوٹ جانے کا ہے خدشہ چمن دل کا ابھی اجڑا نہیں ہے جو گرد راہ میں منزل نہ دیکھے کوئی صاحب نظر ایسا نہیں ہے ہر اک شاخ شجر سے دکھ نہ برسے ابھی وہ مرحلہ آیا نہیں ہے سمندر ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا ذکر ہو بے مہریٔ بتاں کی طرح

    وفا کا ذکر ہو بے مہریٔ بتاں کی طرح یہاں خلوص بھی ارزاں ہے نقد جاں کی طرح کبھی جو حال دل خوں چکاں کا ذکر چلے سنائیے انہیں روداد دیگراں کی طرح سروں کے چاند فروزاں ہیں راہ الفت میں چمک رہی ہے زمیں آج کہکشاں کی طرح کسی مسیح کے قدموں کی آہٹیں سن کر صلیب جھوم اٹھی شاخ آشیاں کی ...

    مزید پڑھیے

    اک پیڑ سر دشت تمنا نظر آیا

    اک پیڑ سر دشت تمنا نظر آیا تا حد گماں ابر کا سایہ نظر آیا تاریک سمندر میں جزیرہ تھا کوئی دل سورج کسی گوشے سے ابھرتا نظر آیا بنجر تھی زمیں جذبہ و احساس کی کب سے صحرا میں ابلتا ہوا چشمہ نظر آیا جنگل میں بھٹکتا وہ مسافر تھا کہ جس کو پربت پہ محبت کا شوالہ نظر آیا ہیں کب سے سرابوں ...

    مزید پڑھیے

    گزشتہ شب ہمہ اوقات غرق جام رہے

    گزشتہ شب ہمہ اوقات غرق جام رہے کبھی خدا سے کبھی اس سے ہم کلام رہے دعائے آخر شب میں اسی کو مانگا ہے جو قتل حرف تمنا پہ شاد کام رہے کبھی جو آئی بھی تکمیل آرزو کی گھڑی جو ناتمام تھے قصے وہ ناتمام رہے دئے سجے رہیں پلکوں پہ دل سلگتا رہے وہ آئے یا کہ نہ آئے یہ التزام رہے لہو لہو دل و ...

    مزید پڑھیے

    بریدہ دست و قلم کی برات لے کے چلو

    بریدہ دست و قلم کی برات لے کے چلو حریم جبر میں شمع حیات لے کے چلو فریب شب ہی سہی آج قصر ظلمت میں سحر کی بات چلی ہے یہ بات لے کے چلو ستم کشو خلش زخم اعتبار کے ساتھ جراحت نگہ التفات لے کے چلو یہ رسم سنگ زنی اجنبی سی بات نہیں جبین شوق پہ نقش ثبات لے کے چلو شمیمؔ جنس وفا زندگی کے ...

    مزید پڑھیے

    بجھے بجھے سے ہیں شاعر کے ذہن و دل کے دیے (ردیف .. ن)

    بجھے بجھے سے ہیں شاعر کے ذہن و دل کے دیے بھٹک رہا ہے کہاں جائے روشنی کے لیے روش روش پہ درخشاں ہے برق خوف و ہراس جھلس رہے ہیں در و بام جذبہ و احساس نظر اداس ہے ویراں ہیں سارے نظارے جبین صبح سے پھوٹے لہو کے فوارے زمیں پہ لاشوں کے گلشن میں خوں کی نمی اب اہتمام بہار چمن میں کیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    غم حیات لب شعلہ بار تک پہنچا

    غم حیات لب شعلہ بار تک پہنچا ہمارا ذہن حد اعتبار تک پہنچا فسوں یہ کس کی نظر کا بہار تک پہنچا سکوت لالہ و گل انتشار تک پہنچا بھٹک رہا تھا جنوں رہ گزار ہستی میں نہ جانے کب یہ خم زلف یار تک پہنچا سب اہل بزم مرے حسن شعر تک پہنچے مگر نہ کوئی دل سوگوار تک پہنچے یہ کس نے چھیڑ دیا ساز ...

    مزید پڑھیے

    شعلے برس رہے ہیں لب جوئبار سے

    شعلے برس رہے ہیں لب جوئبار سے ہے مختلف بہار یہ کتنی بہار سے زنداں کی تیرگی ہو کہ مقتل کی خامشی ہیں مطمئن کسی نہ کسی اعتبار سے کیسے کہیں کہ بارش خوں کی امید تھی سائے تو مختلف نہ تھے ابر بہار سے ان کی جبیں پہ شبنم احساس دلبری تشبیہ دیجئے گہر تابدار سے اس جان شعر و فن سے شمیمؔ آج ...

    مزید پڑھیے

    حریم جبر میں خاموش بھی رہا نہ گیا

    حریم جبر میں خاموش بھی رہا نہ گیا سفیر شب کو نقیب سحر کہا نہ گیا عجیب کیفیت کرب ہے فضاؤں میں گلوں نے بارہا چاہا مگر ہنسا نہ گیا شب ستم کا بیاں جرم ہی سہی کیجے گماں نہ ہو کہ سر بزم کچھ کہا نہ گیا خیال خاطر ساقی کی خیر رندوں میں کہیں بھی تذکرۂ تشنگی سنا نہ گیا دیار عشق ہے گویا ...

    مزید پڑھیے

    کس نام سے پکار رہی ہے صبا اسے

    کس نام سے پکار رہی ہے صبا اسے چشم حیا سمجھتی ہے جان حیا اسے پھولوں کے کس قبیلے میں اس کا شمار ہے کیا بات کہہ گئی ہے چمن کی ہوا اسے دیوی وہ شاعری کی مرے من میں بس گئی موضوع شعر بننا کچھ اچھا لگا اسے اپنی قبائے جاں ہے سو وہ تار تار ہے وہ گل نما ہے پیش کروں کیا ردا اسے روشن رہے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2