بریدہ دست و قلم کی برات لے کے چلو

بریدہ دست و قلم کی برات لے کے چلو
حریم جبر میں شمع حیات لے کے چلو


فریب شب ہی سہی آج قصر ظلمت میں
سحر کی بات چلی ہے یہ بات لے کے چلو


ستم کشو خلش زخم اعتبار کے ساتھ
جراحت نگہ التفات لے کے چلو


یہ رسم سنگ زنی اجنبی سی بات نہیں
جبین شوق پہ نقش ثبات لے کے چلو


شمیمؔ جنس وفا زندگی کے میلے سے
خریدنا ہے تو نقد حیات لے کے چلو