مسلم شمیم کی غزل

    افق پر کیسا بادل چھا رہا ہے

    افق پر کیسا بادل چھا رہا ہے اندھیرا روشنی کو کھا رہا ہے تلاش سایہ میں پھر آؤ نکلیں تناور پیڑ کاٹا جا رہا ہے یہ موضوع سخن ٹھہرا ہے گویا گھروں کو کون کیونکر ڈھا رہا ہے حدیث موسم گل کیا وہ سمجھیں جنہیں خوں رنگ منظر بھا رہا ہے دل شاعر دل دیوانہ ٹھہرا ہجوم شوق میں گھبرا رہا ہے برس ...

    مزید پڑھیے

    شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے

    شیشۂ دل شکستہ تر رکھیے اپنے حالات پر نظر رکھیے قتل گل ہو کہ خون باد صبا سارے الزام اپنے سر رکھیے روشنی کا سفر مدام رہے زخم ماتھے پہ تازہ تر رکھیے دست قاتل پہ کیجئے بیعت خون اپنا خود اپنے سر رکھیے دولت اشک لٹ نہ جائے کہیں گھر میں سامان مختصر رکھیے

    مزید پڑھیے

    نفرت ہے فضا میں تو محبت بھی بہت ہے

    نفرت ہے فضا میں تو محبت بھی بہت ہے جینے کے لیے درد کی دولت بھی بہت ہے ہے دست ستم گر کو اگر فرصت آزار دکھیاروں میں دکھ سہنے کی ہمت بھی بہت ہے کچھ شمع کہ ہے حسن جہاں سوز کا جادو پروانوں میں کچھ شوق شہادت بھی بہت ہے مائل بہ کرم بھی ہوا کرتے ہیں وہ اکثر تعزیر پسند اپنی طبیعت بھی بہت ...

    مزید پڑھیے

    زخموں کی فراوانی قاتل کی شکایت بھی

    زخموں کی فراوانی قاتل کی شکایت بھی کس درجہ انوکھی ہے یہ رسم محبت بھی اس شہر خموشاں میں کیا ساز غزل چھیڑیں محفوظ یہاں کب ہے احساس کی دولت بھی ساقی کی نگاہوں کے معصوم اشاروں میں جینے کی ہیں تاکیدیں مرنے کی اجازت بھی ہم کفر محبت کے فانوس جلاتے ہیں سر آنکھوں پہ اپنے ہے قاتل کی یہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ نفرتوں کا سلگتا الاؤ کیسا ہے

    یہ نفرتوں کا سلگتا الاؤ کیسا ہے یہ کاروان سحر کا پڑاؤ کیسا ہے لہولہان ہے پیشانیٔ صبا کیونکر بدن پہ اہل گلستاں کے گھاؤ کیسا ہے محبتوں کی روش میں بپا ہے رقص شرر یہ شہر عشق وفا میں تناؤ کیسا ہے متاع درد کہ ہے اپنا مشترک ورثہ میان ہم نفساں بھید بھاؤ کیسا ہے سمٹ رہے ہیں اجالے افق ...

    مزید پڑھیے

    جذبہ و احساس کی شدت کا اندازہ ہوا

    جذبہ و احساس کی شدت کا اندازہ ہوا ہر نفس ہر سانس میں چاہت کا اندازہ ہوا خواب چہرہ سرد لب آنکھوں میں چنگاری کی رت وقت رخصت دل کی کیفیت کا اندازہ ہوا ہجر کا موسم جب آئے وصل کی خوشبو کھلے فاصلوں کے درمیاں قربت کا اندازہ ہوا قطرۂ شبنم میں دیکھوں شعلگی کا مد و جزر صبح سے ہی شام کی ...

    مزید پڑھیے

    محبت دکھوں کی اک دوا ہے

    محبت دکھوں کی اک دوا ہے وگرنہ زندگی حرف دعا ہے اندھیرے کا تناسب بڑھ نہ جائے کوئی سورج زمیں پہ آ گرا ہے ہمارا حال ہے اظہر من الشمس جو سب کا حال ہے کس سے چھپا ہے در کعبہ پہ بھی پہرے بٹھاؤ بتوں کی واپسی کا مرحلہ ہے شکستہ پا سفر کی سمت کھو کر مسافر راہ میں تنہا کھڑا ہے در آئے جس ...

    مزید پڑھیے

    چار سو خوف تیرگی ہے بہت

    چار سو خوف تیرگی ہے بہت شب کو احساس برتری ہے بہت حکم تازہ ہے ان کو گل کر دو جن چراغوں سے روشنی ہے بہت نخل جاں پھر جھلس نہ جائے کہیں دھوپ احساس کی کڑی ہے بہت جام مے ہو کہ ساغر زہراب کچھ بھی آئے کہ تشنگی ہے بہت درد کا چاند ہی نکل آئے دل کے صحرا میں تیرگی ہے بہت کم نہ تھا جہل کا ...

    مزید پڑھیے

    تیری دل نواز باتیں تری دل نشیں ادائیں

    تیری دل نواز باتیں تری دل نشیں ادائیں تری آرزو میں کیسے نہ جہاں کو بھول جائیں کوئی گیت گنگنائیں کہ غزل کوئی سنائیں ترے گیسوؤں کے سائے میں یہ سوچ بھی نہ پائیں یہ نہ جانے آج کس نے در دل پہ دی ہے دستک یہ جو اٹھ رہا ہے طوفاں اسے کس طرح دبائیں یہ نوازش جنوں ہے کہ فسوں تری نظر کا یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2