افق پر کیسا بادل چھا رہا ہے
افق پر کیسا بادل چھا رہا ہے اندھیرا روشنی کو کھا رہا ہے تلاش سایہ میں پھر آؤ نکلیں تناور پیڑ کاٹا جا رہا ہے یہ موضوع سخن ٹھہرا ہے گویا گھروں کو کون کیونکر ڈھا رہا ہے حدیث موسم گل کیا وہ سمجھیں جنہیں خوں رنگ منظر بھا رہا ہے دل شاعر دل دیوانہ ٹھہرا ہجوم شوق میں گھبرا رہا ہے برس ...