کس نام سے پکار رہی ہے صبا اسے

کس نام سے پکار رہی ہے صبا اسے
چشم حیا سمجھتی ہے جان حیا اسے


پھولوں کے کس قبیلے میں اس کا شمار ہے
کیا بات کہہ گئی ہے چمن کی ہوا اسے


دیوی وہ شاعری کی مرے من میں بس گئی
موضوع شعر بننا کچھ اچھا لگا اسے


اپنی قبائے جاں ہے سو وہ تار تار ہے
وہ گل نما ہے پیش کروں کیا ردا اسے


روشن رہے وہ چہرہ ہمیشہ کنول صفت
یا رب لگے ہماری نظر کی دعا اسے