مسلم شمیم کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    کہیں شب خوں کا اندیشہ نہیں ہے

    کہیں شب خوں کا اندیشہ نہیں ہے یہ آغاز سفر اچھا نہیں ہے طلسم خامشی ٹوٹا نہیں ہے مگر مقتل سا سناٹا نہیں ہے خزاں کے لوٹ جانے کا ہے خدشہ چمن دل کا ابھی اجڑا نہیں ہے جو گرد راہ میں منزل نہ دیکھے کوئی صاحب نظر ایسا نہیں ہے ہر اک شاخ شجر سے دکھ نہ برسے ابھی وہ مرحلہ آیا نہیں ہے سمندر ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا ذکر ہو بے مہریٔ بتاں کی طرح

    وفا کا ذکر ہو بے مہریٔ بتاں کی طرح یہاں خلوص بھی ارزاں ہے نقد جاں کی طرح کبھی جو حال دل خوں چکاں کا ذکر چلے سنائیے انہیں روداد دیگراں کی طرح سروں کے چاند فروزاں ہیں راہ الفت میں چمک رہی ہے زمیں آج کہکشاں کی طرح کسی مسیح کے قدموں کی آہٹیں سن کر صلیب جھوم اٹھی شاخ آشیاں کی ...

    مزید پڑھیے

    اک پیڑ سر دشت تمنا نظر آیا

    اک پیڑ سر دشت تمنا نظر آیا تا حد گماں ابر کا سایہ نظر آیا تاریک سمندر میں جزیرہ تھا کوئی دل سورج کسی گوشے سے ابھرتا نظر آیا بنجر تھی زمیں جذبہ و احساس کی کب سے صحرا میں ابلتا ہوا چشمہ نظر آیا جنگل میں بھٹکتا وہ مسافر تھا کہ جس کو پربت پہ محبت کا شوالہ نظر آیا ہیں کب سے سرابوں ...

    مزید پڑھیے

    گزشتہ شب ہمہ اوقات غرق جام رہے

    گزشتہ شب ہمہ اوقات غرق جام رہے کبھی خدا سے کبھی اس سے ہم کلام رہے دعائے آخر شب میں اسی کو مانگا ہے جو قتل حرف تمنا پہ شاد کام رہے کبھی جو آئی بھی تکمیل آرزو کی گھڑی جو ناتمام تھے قصے وہ ناتمام رہے دئے سجے رہیں پلکوں پہ دل سلگتا رہے وہ آئے یا کہ نہ آئے یہ التزام رہے لہو لہو دل و ...

    مزید پڑھیے

    بریدہ دست و قلم کی برات لے کے چلو

    بریدہ دست و قلم کی برات لے کے چلو حریم جبر میں شمع حیات لے کے چلو فریب شب ہی سہی آج قصر ظلمت میں سحر کی بات چلی ہے یہ بات لے کے چلو ستم کشو خلش زخم اعتبار کے ساتھ جراحت نگہ التفات لے کے چلو یہ رسم سنگ زنی اجنبی سی بات نہیں جبین شوق پہ نقش ثبات لے کے چلو شمیمؔ جنس وفا زندگی کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    میں کون ہوں

    کس سے پوچھوں کہ جھوٹ سچ کیا ہے تیرگی کیا ہے روشنی کیا ہے کون معیار خیر و شر سمجھائے کون تکذیب جبر و جہل کرے وقت کس سمت ہے رواں پیہم وجہ تخلیق و ارتقا کیا ہے زندگی وہم ہے حقیقت ہے شجر درد سایۂ غم ہے کس سے مفہوم ما و من پوچھوں کون تقدیر حسن و عشق بتائے کس سے پوچھوں صلیب و دار کا ...

    مزید پڑھیے

    جبر حالات

    تری مشروط توجہ مری پابند نظر جبر حالات کا احساس جگا دیتی ہیں چشم بیدار کا ہر خواب سلا دیتی ہیں چاند سورج مری آنکھوں کے بجھا دیتی ہیں با ہمہ غم بہ ہمہ لذت آزار ستم دیکھنا ٹھہرا مجھے آرزوئے وصل کا خوں شخصیت کا تری جادو کہ محبت کا فسوں بارہا چاہوں مگر ترک تمنا نہ کروں زندگی وقت کے ...

    مزید پڑھیے

    حبیب جالب

    ضمیر وقت کی آواز روح عصر کا کرب سمیٹے دامن دل میں نہ جانے کب سے تھا حصار جبر و ستم میں دکھوں کی بستی میں جلائے شمع قلم ہم کلام شب سے تھا حریف سنت آزر کلیم جادۂ فن صنم کدے میں مخاطب بتوں کے رب سے تھا وہ اپنے عہد کا منصور حرف حق کا نقیب صلیب وقت پہ فائز وہ شخص کب سے تھا وہ لب جو حرف ...

    مزید پڑھیے

    ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری

    اک کہکشاں سجی تھی کبھی آسمان پر اس کہکشاں کے سارے ستارے بکھر گئے خوابوں کے ساتھ ساتھ نظارے بکھر گئے پیچیدہ تر مسائل شبہائے زیست ہیں مینار روشنی کے دھندلکوں میں کھو گئے مڑ کر جو دیکھا وقت کو پتھر کے ہو گئے اب کارواں کو سمت سفر کا ہے مرحلہ سب سنگ میل راہ وفا کے اکھڑ گئے تاریخ کی ...

    مزید پڑھیے

    خواب

    خواب فن کا سرمایہ خواب فن کی پونجی ہے خواب مجھ سے مت چھنیو خواب دیکھنے دو مجھے خواب بانٹنے دو مجھے کفر رد کیا میں نے روشنی کو دیں جانا اہرمن کے بیٹوں کو میں نے اہرمن جانا ان کو سرنگوں دیکھا بارگاہ یزداں میں آفتاب دامن میں ماہتاب جیبوں میں میں نے بھر لیے کتنے تیرگی مٹانے کو زندگی ...

    مزید پڑھیے