جبر حالات

تری مشروط توجہ مری پابند نظر
جبر حالات کا احساس جگا دیتی ہیں
چشم بیدار کا ہر خواب سلا دیتی ہیں
چاند سورج مری آنکھوں کے بجھا دیتی ہیں


با ہمہ غم بہ ہمہ لذت آزار ستم
دیکھنا ٹھہرا مجھے آرزوئے وصل کا خوں
شخصیت کا تری جادو کہ محبت کا فسوں
بارہا چاہوں مگر ترک تمنا نہ کروں


زندگی وقت کے چہرے پہ لہو ملتی ہے
جبر حالات کی ظلمت میں سحر پلتی ہے