میں کون ہوں
کس سے پوچھوں کہ جھوٹ سچ کیا ہے
تیرگی کیا ہے روشنی کیا ہے
کون معیار خیر و شر سمجھائے
کون تکذیب جبر و جہل کرے
وقت کس سمت ہے رواں پیہم
وجہ تخلیق و ارتقا کیا ہے
زندگی وہم ہے حقیقت ہے
شجر درد سایۂ غم ہے
کس سے مفہوم ما و من پوچھوں
کون تقدیر حسن و عشق بتائے
کس سے پوچھوں صلیب و دار کا راز
عظمت جام زہر کون بتائے
عقل و دانش پہ کفر کے فتوے
فکر و فن پر ہے تہمت الحاد
اس تقدس مآب دنیا میں
کس سے پوچھوں میں کون ہوں کیا ہوں
کوئی افسانہ کوئی خواب ہوں میں
کوئی تحریر نا تمام ہوں میں
کوئی صحرائے درد و کرب ہوں میں
خوف و خدشات کے جہنم میں
کتنی صدیوں سے جل رہا ہوں میں