Murtaza Sahil Tasleemi

مرتضیٰ ساحل تسلیمی

  • 1953 - 2020

مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی نظم

    سیب

    ساتھ میں اک دن ہم پاپا کے سیبوں کے اک باغ میں پہنچے باغ میں جتنے پیڑ کھڑے تھے سیبوں سے سب لدے پڑے تھے پکے سیب تھے سرخ اور پیلے لیکن کچے سیب ہرے تھے پاپا نے کچھ سیب خریدے ہمیں کھلائے خود بھی کھائے رعناؔ بولی آپ نے پاپا سیب کا سالن پکوایا تھا پاپا بولے رعناؔ بیٹی یہ پھل ہے اور ترکاری ...

    مزید پڑھیے

    خربوزہ

    ایک اچھی غذا ہے خربوزہ ایک سستی دوا ہے خربوزہ پھل ہے بچو یہ گرم موسم کا جب کہ اس کا مزاج ہے ٹھنڈا لوگ اس کو خرید لاتے ہیں اور کھا کر سکون پاتے ہیں بیج بھی اس کے کام آتے ہیں وید ان سے دوا بناتے ہیں یہ خدا کی ہے اک بڑی نعمت فائدے مند اور کم قیمت

    مزید پڑھیے

    جاگو پیارے

    مٹا اندھیرا ہوا سویرا سورج نکلا پیارا پیارا جاگو پیارے چڑیاں چہکیں کلیاں چٹکیں دیکھو کرنیں پھیلیں جگ میں جاگو پیارے آنکھیں کھولو منہ سے بولو جلدی اٹھو اور منہ دھو لو جاگو پیارے

    مزید پڑھیے

    ضمیر

    میں کون ہوں بتائیے کیا میرا نام ہے آیا ہوں میں کہاں سے کہاں میرا قیام ہے ہمدرد ہوں رفیق ہوں یہ جان لیجئے میں ہوں ضمیر آپ کا پہچان لیجئے اٹھے غلط قدم تو بتاتا ہوں آپ کو ہر غلط عمل پہ جتاتا ہوں آپ کو میں جاگتا ہوں خود بھی جگاتا ہوں آپ کو جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اسے مان لیجئے میں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    بہادر شاہ ظفر

    اک یہاں بادشاہ تھا بچو ملک کا خیر خواہ تھا بچو سب کو بھاتی تھی نیک خو اس کی خوب لگتی تھی گفتگو اس کی وہ کہ شعر و ادب کا ماہر تھا در حقیقت عظیم شاعر تھا نام اس نے ابو ظفر پایا آخری تاجدار کہلایا اس کی عظمت پہ دل ہے فرش راہ اس کو کہتے تھے سب بہادر شاہ تخت دلی پہ حکمراں تھا وہ مغلیہ دور ...

    مزید پڑھیے

    انگور

    بیلوں میں جو لٹک رہے ہیں یہ انگوروں کے خوشے ہیں ہرے ہرے اور پیلے پیلے جیسے ہوں موتی چمکیلے میٹھا میٹھا ان کا مزہ ہے رب نے ان میں شہد بھرا ہے ان کو پسند ہر اک کرتا ہے بیماروں کے لیے غذا ہے ان کو جب بھی کھاتے ہیں ہم اچھی صحت پاتے ہیں ہم جس نے ایسی نعمت دی ہے جس نے ہر شے پیدا کی ہے جانتے ...

    مزید پڑھیے

    تربوز

    پیارے بچو میں اک پھل ہوں بوجھو میرا نام خربوزہ تربوز ہوں میں یا نارنگی یا آم شوق سے کھائیں بچے بوڑھے راجہ اور عوام بھاری بھرکم جسم ہے میرا قد جیسے فٹ بال باہر سے میں ہرا ہرا ہوں اور اندر سے لال ابو جب بازار سے آئیں ساتھ مجھے بھی لائیں امی بھائی باجی بے بی سب مل جل کر کھائیں میرا ...

    مزید پڑھیے

    بچپن

    یہ بچے جن کو مائیں لوریاں دے کر سلاتی ہیں بٹھا کر اپنے پنکھوں پر جنہیں پریاں اڑاتی ہیں عجب ہوتی ہیں ان کی خواہشیں ہر شے کو پانے کی کبھی کرتے ہیں یہ ضد چاند تارے توڑ لانے کی انہیں موقع جو مل جائے شرارت خوب کرتے ہیں محبت کرنے والوں سے محبت خوب کرتے ہیں کچھ ان میں پڑھنے لکھنے کے بہت ...

    مزید پڑھیے

    شرارت کا انجام

    ایک لڑکا تھا کہ جس کا نام تھا عبد العزیز اس کو آتا ہی نہ تھا کچھ بھی سلیقہ اور تمیز حرکتوں سے تنگ اس کی سب محلہ دار تھے پیار کرتا ہی نہ تھا کوئی سبھی بیزار تھے کام ہی اس کو نہ تھا کوئی شرارت کے سوا گھومتا پھرتا تھا یوں ہی شام تک وہ جا بجا بھاگ جاتا تھا کسی بچے کے منہ کو نوچ کر پھاڑ ...

    مزید پڑھیے

    انار

    میں صورت میں اچھا نہیں ہوں مگر مجھے دیکھ لو تم ذرا توڑ کر میں اندر سے آؤں گا تم کو پسند مرے پیٹ میں سرخ موتی ہیں بند وہ موتی اگر کچھ دنوں کھاؤ گے تو تم خود کو تندرست بھی پاؤ گے جو دانتوں میں اپنے دباؤ گے تم تو میٹھا عرق منہ میں پاؤ گے تم مرا نام ہے پیارے بچو انار کرو شکر رب کا ادا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4