Murtaza Sahil Tasleemi

مرتضیٰ ساحل تسلیمی

  • 1953 - 2020

مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی نظم

    بلی دان

    چوہوں نے ایک روز بلایا بلی کو مہمان اور دکھائی لکڑی کی اک بلڈنگ عالی شان بلی تھی حیران پھر اک چوہا اس سے بولا کہیے خالہ جان دودھ ملائی کھائیں گی یا پھل سبزی اور نان بعد میں چائے پان دونوں باتیں کرتے جیسے ہی بلڈنگ میں پہنچے دوسرے چوہے نے دروازہ بند کیا باہر سے ہوش اڑے بلی کے بلی نے ...

    مزید پڑھیے

    نصیحت

    مجھ سے کیا ہو گئی خطا بھائی کیوں ستاتا ہے یہ بتا بھائی بیج کیوں نفرتوں کے بوتا ہے دوستوں کو نہ ورغلا بھائی چھوڑ دے بغض اور حسد بالکل اپنے دل کو نہ گھن لگا بھائی بد گمانی نہ دل میں پیدا کر بد کلامی سے باز آ بھائی گنگناتا ہے گیت فلموں کے نعت پڑھ اور حمد گا بھائی خوب محنت سے پڑھ سبق ...

    مزید پڑھیے

    میں ڈاکٹر بنوں گا

    ابو جو رات آئے منی کتاب لائے چھوٹی سی ایک تختی نیزے کا اک قلم بھی اور اک دوات لائے ابو جو رات آئے کہنے لگے وہ بیٹا محنت سے خوب پڑھنا میں نے کہا پڑھوں گا خوش خط لکھا کروں گا محنت سے جب پڑھوں گا میں ڈاکٹر بنوں گا

    مزید پڑھیے

    شرارتیں

    سیاہی مل کے چہرے پر اندھیرے میں دکھاتا ہوں میں بن کر بھوت اکثر چھوٹے بچوں کو ڈراتا ہوں میں کب درجہ میں اپنی حرکتوں سے باز آتا ہوں کوئی دیکھے اگر میری طرف تو منہ چڑھاتا ہوں ربر کی چھپکلی رکھتا ہوں بچوں کی کتابوں میں کبھی مینڈک پکڑ کر ان کے بستوں میں چھپاتا ہوں گلی کے لوگ بھی میری ...

    مزید پڑھیے

    چمن

    یہ خوش رنگ پھولوں کی کیاری میاں یہ دیکھو کہ ہے کتنی پیاری میاں کوئی لال ہے ان میں پیلا کوئی گلابی ہے اودا ہے نیلا کوئی کسی پھول میں ہیں کچھ ایسے بھی رنگ جنہیں دیکھ کر ہو مصور بھی دنگ ہوں جوہی چنبیلی کہ چمپا گلاب یہ تارے یہ سورج یہ چاند آسماں یہ پربت سمندر زمیں گلستاں خدا اپنے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4