Murtaza Sahil Tasleemi

مرتضیٰ ساحل تسلیمی

  • 1953 - 2020

مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی غزل

    میں اگر نہ پڑھتا لکھتا یہ کہاں وقار ہوتا

    میں اگر نہ پڑھتا لکھتا یہ کہاں وقار ہوتا نہ مجھے ادب ہی آتا نہ میں بردبار ہوتا میں اگر شریر ہوتا سبھی مجھ سے دور رہتے نہ کوئی گلے لگاتا نہ کسی کو پیار ہوتا میں جو دل سے یوں نہ پڑھتا تو میں فرسٹ بھی نہ آتا نہ تو کوئی تحفہ دیتا نہ گلے میں ہار ہوتا مجھے کتنی شرم آتی مجھے کتنا دکھ ...

    مزید پڑھیے

    جس کو جھوٹوں سے پیار ہوتا ہے

    جس کو جھوٹوں سے پیار ہوتا ہے وہ بڑا با وقار ہوتا ہے اس کا جینا بھی ہے کوئی جینا جو بروں میں شمار ہوتا ہے بے ادب ہر جگہ ہے بے عزت با ادب با وقار ہوتا ہے اس سے ہوتی ہے سب کو ہمدردی خود بھی جو غم گسار ہوتا ہے بول کر جھوٹ وہ خدا جانے کس لئے شرمسار ہوتا ہے دوسروں کی جو چغلیاں ...

    مزید پڑھیے