Munazzah Noor

منزہ نور

منزہ نور کی غزل

    آج حد سے گزر گیا ہے وہ

    آج حد سے گزر گیا ہے وہ عشق کر کے مکر گیا ہے وہ نقش پا تک نظر نہیں آتا کون جانے کدھر گیا ہے وہ جتنا پانی تھا گہرے دریا کا ایک کوزے میں بھر گیا ہے وہ موت سے بھی بڑی سزا ہے یہ دل مرا توڑ کر گیا ہے وہ نورؔ خالی جگہ نہیں دل میں زخم ہی زخم بھر گیا ہے وہ

    مزید پڑھیے

    بوجھ یادوں کا ڈھو نہیں پائے

    بوجھ یادوں کا ڈھو نہیں پائے داغ دامن کے دھو نہیں پائے نیند پہلو میں رات کے جاگی بے خبر ہم بھی سو نہیں پائے وہ کسی غیر کا بنا ساتھی ہم تو خود کے بھی ہو نہیں پائے ایک مدت سے غم زدہ ہم ہیں ایک مدت سے رو نہیں پائے تجھ سے بچھڑے تو ہم ادھورے تھے پھر مکمل بھی ہو نہیں پائے

    مزید پڑھیے

    میری قسمت میں تھا لکھا شاید

    میری قسمت میں تھا لکھا شاید غم مجھے اس لیے ملا شاید میرے حصے میں آئی رسوائی یہ محبت کا ہے صلہ شاید ہر طرف شاعری کی خوشبو ہے تیری یادوں کا گل کھلا شاید دل مرا اب مری نہیں سنتا اس کو مجھ سے ہے کچھ گلہ شاید نورؔ اٹھتا ہے درد سینے میں دل سے کوئی جدا ہوا شاید

    مزید پڑھیے

    جب سے تیرا نام لینے لگ گئے

    جب سے تیرا نام لینے لگ گئے ہر طرف یادوں کے خیمے لگ گئے جب سے تصویریں ہٹائی ہیں تری دل کی دیواروں پہ جالے لگ گئے اس نے بھی گم نام خود کو کر لیا ہم بھی خاموشی سے جینے لگ گئے بانٹنے آئے ہو میرا درد اب جب میرے زخموں پہ ٹانکے لگ گئے کاش ملنے کا سبب کوئی بنے راستے بھی ہاتھ ملنے لگ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسی راہ پر آئی منزہؔ

    یہ کیسی راہ پر آئی منزہؔ ملی ہے آبلہ پائی منزہ چھپا لو غم کہیں سینے میں اپنے یہ دنیا ہے تماشائی منزہ مرے ادھڑے ہوئے زخموں پہ آخر کرے گا کون ترپائی منزہ بڑا مشکل سفر تھا زندگی کا ہزاروں بار مرجھائی منزہ محبت اب نہیں ہوتی کسی سے ہوئی ہے جب سے پسپائی منزہ

    مزید پڑھیے

    دشت تنہائی میں یوں کٹی زندگی

    دشت تنہائی میں یوں کٹی زندگی ساتھ میرے بھٹکتی رہی زندگی پھر کسی ریس میں تھک کے گر جائے گی دوڑتی بھاگتی ہانپتی زندگی مانگتی میں رہی موت سے مہلتیں چیختی ہی رہی زندگی زندگی نام کیا میں رکھوں زندگی کے بتا بے بسی بیکسی تیرگی زندگی خودکشی کا ارادہ کیا تھا مگر بیچ میں آ گئی پھر تری ...

    مزید پڑھیے

    ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی

    ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی جگاتی ہیں جلاتی ہیں مجھے راتیں دسمبر کی خطوں کا اک لفافہ اور کچھ تحفے محبت کے سلامت ہیں مرے لاکر میں سوغاتیں دسمبر کی مجھے محسوس ہوتی ہے تمہارے لمس کی گرمی مجھے سردی میں سلگائیں یہ تاثیریں دسمبر کی کہ جس پہلو میں تم نے غیر کو اپنے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتائیں کدھر گئے ہیں ہم

    کیا بتائیں کدھر گئے ہیں ہم ان کے دل سے اتر گئے ہیں ہم چھوڑ کر وہ جہاں گئے ہم کو اس جگہ پر ٹھہر گئے ہیں ہم ہجر کاٹا ہے اس قدر ہم نے اب محبت سے ڈر گئے ہیں ہم غلطیاں آپ کی بھی کچھ ہوں گی گھر اگر چھوڑ کر گئے ہیں ہم چوٹ کھائی تھی ایک بار مگر عمر بھر کو بکھر گئے ہیں ہم نورؔ اب چھوڑ دی ...

    مزید پڑھیے

    اس کا آنا ثواب جیسا ہے

    اس کا آنا ثواب جیسا ہے اور جانا عذاب جیسا ہے مجھ کو پڑھنے کا شوق بچپن سے اس کا چہرہ کتاب جیسا ہے ایک چہرہ نظر میں ہے میری جو مرے انتخاب جیسا ہے ایک نشہ سا ہے اس کی آنکھوں میں ذائقہ بھی شراب جیسا ہے مجھ کو مل جائے کوئی شہزادہ وہ جو آنکھوں میں خواب جیسا ہے ہوں گے مشہور نام سے اس ...

    مزید پڑھیے