دشت تنہائی میں یوں کٹی زندگی
دشت تنہائی میں یوں کٹی زندگی
ساتھ میرے بھٹکتی رہی زندگی
پھر کسی ریس میں تھک کے گر جائے گی
دوڑتی بھاگتی ہانپتی زندگی
مانگتی میں رہی موت سے مہلتیں
چیختی ہی رہی زندگی زندگی
نام کیا میں رکھوں زندگی کے بتا
بے بسی بیکسی تیرگی زندگی
خودکشی کا ارادہ کیا تھا مگر
بیچ میں آ گئی پھر تری زندگی
چھین کر جب گیا خواب آنکھوں سے وہ
تب سے پتھر کی مورت بنی زندگی
ساتھ تیرے گزارا کریں کب تلک
چاہیے اب ہمیں دوسری زندگی
تھام لیتا منزہ اگر ہاتھ وہ
در بدر کیوں بھٹکتی مری زندگی