Munazzah Noor

منزہ نور

منزہ نور کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    آج حد سے گزر گیا ہے وہ

    آج حد سے گزر گیا ہے وہ عشق کر کے مکر گیا ہے وہ نقش پا تک نظر نہیں آتا کون جانے کدھر گیا ہے وہ جتنا پانی تھا گہرے دریا کا ایک کوزے میں بھر گیا ہے وہ موت سے بھی بڑی سزا ہے یہ دل مرا توڑ کر گیا ہے وہ نورؔ خالی جگہ نہیں دل میں زخم ہی زخم بھر گیا ہے وہ

    مزید پڑھیے

    بوجھ یادوں کا ڈھو نہیں پائے

    بوجھ یادوں کا ڈھو نہیں پائے داغ دامن کے دھو نہیں پائے نیند پہلو میں رات کے جاگی بے خبر ہم بھی سو نہیں پائے وہ کسی غیر کا بنا ساتھی ہم تو خود کے بھی ہو نہیں پائے ایک مدت سے غم زدہ ہم ہیں ایک مدت سے رو نہیں پائے تجھ سے بچھڑے تو ہم ادھورے تھے پھر مکمل بھی ہو نہیں پائے

    مزید پڑھیے

    میری قسمت میں تھا لکھا شاید

    میری قسمت میں تھا لکھا شاید غم مجھے اس لیے ملا شاید میرے حصے میں آئی رسوائی یہ محبت کا ہے صلہ شاید ہر طرف شاعری کی خوشبو ہے تیری یادوں کا گل کھلا شاید دل مرا اب مری نہیں سنتا اس کو مجھ سے ہے کچھ گلہ شاید نورؔ اٹھتا ہے درد سینے میں دل سے کوئی جدا ہوا شاید

    مزید پڑھیے

    جب سے تیرا نام لینے لگ گئے

    جب سے تیرا نام لینے لگ گئے ہر طرف یادوں کے خیمے لگ گئے جب سے تصویریں ہٹائی ہیں تری دل کی دیواروں پہ جالے لگ گئے اس نے بھی گم نام خود کو کر لیا ہم بھی خاموشی سے جینے لگ گئے بانٹنے آئے ہو میرا درد اب جب میرے زخموں پہ ٹانکے لگ گئے کاش ملنے کا سبب کوئی بنے راستے بھی ہاتھ ملنے لگ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسی راہ پر آئی منزہؔ

    یہ کیسی راہ پر آئی منزہؔ ملی ہے آبلہ پائی منزہ چھپا لو غم کہیں سینے میں اپنے یہ دنیا ہے تماشائی منزہ مرے ادھڑے ہوئے زخموں پہ آخر کرے گا کون ترپائی منزہ بڑا مشکل سفر تھا زندگی کا ہزاروں بار مرجھائی منزہ محبت اب نہیں ہوتی کسی سے ہوئی ہے جب سے پسپائی منزہ

    مزید پڑھیے

تمام