بوجھ یادوں کا ڈھو نہیں پائے
بوجھ یادوں کا ڈھو نہیں پائے
داغ دامن کے دھو نہیں پائے
نیند پہلو میں رات کے جاگی
بے خبر ہم بھی سو نہیں پائے
وہ کسی غیر کا بنا ساتھی
ہم تو خود کے بھی ہو نہیں پائے
ایک مدت سے غم زدہ ہم ہیں
ایک مدت سے رو نہیں پائے
تجھ سے بچھڑے تو ہم ادھورے تھے
پھر مکمل بھی ہو نہیں پائے