Mubarak Mungeri

مبارک مونگیری

  • 1914 - 1988

مبارک مونگیری کی غزل

    اب سوچتا ہوں عمر دو روزہ سے کیا ملا

    اب سوچتا ہوں عمر دو روزہ سے کیا ملا دنیا کو کیا دیا مجھے دنیا سے کیا ملا جو کم نگاہ تھے وہی اہل نظر بنے ہم کو ہمارے دیدۂ بینا سے کیا ملا دل کو دئے ہیں ذوق تمنا نے سو فریب دل کو مگر فریب تمنا سے کیا ملا عرفان شوق جوش جنوں ذوق بندگی ان کی طلب تھی اور مجھے کیا سے کیا ملا دل ہے کہ رنگ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں حسرت کا داغ جلتا ہے

    دل میں حسرت کا داغ جلتا ہے یا حرم میں چراغ جلتا ہے اب خرد بھی جنوں کی راہ لگی دل تو دل ہے دماغ جلتا ہے یاد آتی ہے آرزوؤں کی دل کا ایک ایک داغ جلتا ہے پھول ہیں یا دہکتے انگارے فصل گل ہے کہ باغ جلتا ہے یاس میں بھی یہ حوصلہ دل کا تیرگی میں چراغ جلتا ہے اب نشیمن کی خیر ہو یا رب شعلۂ ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ غم کا اثر یاد آیا

    شکوۂ غم کا اثر یاد آیا حسن محجوب نظر یاد آیا اشک خوناب اثر یاد آیا لخت دل لخت جگر یاد آیا پاؤں کا ہوش نہ سر یاد آیا تیرا کوچہ ترا در یاد آیا ہمدم راہ سفر یاد آیا سایۂ برگ شجر یاد آیا جب بھی دیکھی ہے بدلتی دنیا ان کا انداز نظر یاد آیا ہچکیاں پھر لگیں آنے رک کر پھر کوئی بار دگر ...

    مزید پڑھیے

    دامن لہو لہو ہے گریباں لہو لہو

    دامن لہو لہو ہے گریباں لہو لہو ہیں کشتگان فصل بہاراں لہو لہو شاید گزر چکی ہے اسیروں کی جان پر زنجیر ہے خموش تو زنداں لہو لہو گو ہو چکا وجود پتنگوں کا بے نشاں ہے دامن چراغ شبستاں لہو لہو کس کاروان آبلہ پا کا گزر ہوا ہے دشت خون خون بیاباں لہو لہو خنجر فشاں ہے کس کی خدائی چہار ...

    مزید پڑھیے

    کیا قیامت ہے غم کی گیرائی

    کیا قیامت ہے غم کی گیرائی ہنسنا چاہا تو آنکھ بھر آئی ان کی یادوں کی جلوہ آرائی کتنی روشن ہے شام تنہائی مرحبا اے جنوں کی رسوائی ان کے ہونٹوں پہ بھی ہنسی آئی کس کی آمد کی ہے خبر یا رب دل کی دھڑکن بنی ہے شہنائی کوئی جادہ نہ کوئی منزل ہے زندگی کس مقام پر آئی لب پہ مہر سکوت ہے ...

    مزید پڑھیے

    جادۂ محبت میں رہ گئے تھے ہم تنہا

    جادۂ محبت میں رہ گئے تھے ہم تنہا ورنہ کیا مٹا سکتا زندگی کا غم تنہا سہہ رہے ہیں ہم دونوں ہجر کا الم تنہا اس طرف ہیں وہ تنہا اس طرف ہیں ہم تنہا کیا ملا مٹا کر ہم تیرگی کے ماروں کو اب سنوارئیے اپنی زلف خم بہ خم تنہا ہم سفر نہ بننا تھا ساتھ چھوڑنے والے اب چلا نہیں جاتا ہم سے دو قدم ...

    مزید پڑھیے

    یہ زیست رنج میں گزرے کہ شادماں گزرے

    یہ زیست رنج میں گزرے کہ شادماں گزرے ترے بغیر جو گزرے تو رائیگاں گزرے بہ قید ہوش جو گزرے بقید جاں گزرے وہ کیا مقام محبت سے کامراں گزرے نظر کو اپنی بصارت بھی جب گراں گزرے خدا کرے نہ پھر آنکھوں سے وہ سماں گزرے دیار شوق سے جب بہر امتحاں گزرے ہم اپنی جان سے گزرے تو کامراں گزرے قدم ...

    مزید پڑھیے

    طنز کے تیر و نشتر اس پر کومل اور رسیلے ہونٹ

    طنز کے تیر و نشتر اس پر کومل اور رسیلے ہونٹ جن کا مارا مانگ نہ پائے پانی وہ زہریلے ہونٹ مجھ کو دلاسے دینے والے پہلے اپنا حال تو دیکھ چمپئی عارض اترا چہرہ سونی آنکھیں پیلے ہونٹ جان گئے اے شوخ تجھے اے عہد شکن پہچان گئے کہتی ہے کچھ اور ہی چتون لاکھ تراشیں حیلے ہونٹ مے کی مذمت اور ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی بارگاہ تک پہنچا

    عشق کی بارگاہ تک پہنچا حسن جائے پناہ تک پہنچا دل کے ہاتھوں وہ شوخ بھی آخر میرے حال تباہ تک پہنچا اب تو اترا ہوں ترک الفت پر درد فکر و نگاہ تک پہنچا عاصیوں سے ہے مجتنب واعظ زہد حد گناہ تک پہنچا تیشۂ کوہکن کا وار آخر سطوت کج کلاہ تک پہنچا جب بھی تخریب دیں کی بات چلی سلسلہ خانقاہ ...

    مزید پڑھیے

    الم کی دھوپ میں احباب کام آیا نہیں کرتے

    الم کی دھوپ میں احباب کام آیا نہیں کرتے یہ وہ اڑتے ہوئے بادل ہیں جو سایا نہیں کرتے جگر شق ہو مگر لب پر فغاں لایا نہیں کرتے شراب غم جو پیتے ہیں وہ لہرایا نہیں کرتے سہے گا کون پھولوں کے سوا جور خزاں آخر بہار حسن پر کانٹے تو اترایا نہیں کرتے نہیں مانوس لب جن سے کچھ ایسی بھی ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2