طنز کے تیر و نشتر اس پر کومل اور رسیلے ہونٹ

طنز کے تیر و نشتر اس پر کومل اور رسیلے ہونٹ
جن کا مارا مانگ نہ پائے پانی وہ زہریلے ہونٹ


مجھ کو دلاسے دینے والے پہلے اپنا حال تو دیکھ
چمپئی عارض اترا چہرہ سونی آنکھیں پیلے ہونٹ


جان گئے اے شوخ تجھے اے عہد شکن پہچان گئے
کہتی ہے کچھ اور ہی چتون لاکھ تراشیں حیلے ہونٹ


مے کی مذمت اور جناب شیخ پھر اس چٹخارے سے
رال یقیناً ٹپکی ہوگی ورنہ کیوں ہیں گیلے ہونٹ


دل پر خنجر چلے مبارکؔ لیکن تو فریاد نہ کر
ضبط محبت کا ہے تقاضا اس محفل میں سی لے ہونٹ