کیا قیامت ہے غم کی گیرائی
کیا قیامت ہے غم کی گیرائی
ہنسنا چاہا تو آنکھ بھر آئی
ان کی یادوں کی جلوہ آرائی
کتنی روشن ہے شام تنہائی
مرحبا اے جنوں کی رسوائی
ان کے ہونٹوں پہ بھی ہنسی آئی
کس کی آمد کی ہے خبر یا رب
دل کی دھڑکن بنی ہے شہنائی
کوئی جادہ نہ کوئی منزل ہے
زندگی کس مقام پر آئی
لب پہ مہر سکوت ہے لیکن
مل گئی ہے نظر کو گویائی
اب مبارکؔ کی زندگی کیا ہے
ان کی یاد اور کنج تنہائی