Mohammad Yusuf Ali Khan Nazim Rampuri

محمد علی خاں ناظم رامپوری

محمد علی خاں ناظم رامپوری کی غزل

    ہم نہیں چاہتے کہ دولت ہو

    ہم نہیں چاہتے کہ دولت ہو کون ممنون بخت و قسمت ہو آستیں بھی نچوڑ ڈالیں گے اشک کے پوچھنے سے فرصت ہو اس پہ کیجے گمان شکوے کا بات کرنے کی جس میں طاقت ہو منہ ترا دیکھنا نصیب نہ ہو منہ سے نکلی اگر شکایت ہو تم سا ناظمؔ ذہین اور دانا اس طرح مبتلائے الفت ہو

    مزید پڑھیے

    میں کیا خوش ان کے خواب میں آنے سے ہو گیا

    میں کیا خوش ان کے خواب میں آنے سے ہو گیا شرمندہ ہوں کہ کیوں شب ہجراں میں سو گیا مدت میں گر پتا بھی ملا کوئے یار کا قاصد گیا تو راہ میں نامے کو کھو گیا گلچیں کی آگ سے بھی نہ حاصل ہوئی مراد کیوں ابر آشیانہ ہمارا بھگو گیا ناظمؔ حکایت غم ہجراں تمام کر شکر خدا کہ ناصح بے صرفہ گو گیا

    مزید پڑھیے

    یہ خوشی کیا ہے کہ ہے ذکر ہمارا ہوتا

    یہ خوشی کیا ہے کہ ہے ذکر ہمارا ہوتا ہوتے ہم اور ہمیں بات کا یارا ہوتا وعدۂ وصل نہ ہوتا تو ہم ایسے بھی نہ تھے کہ ہمیں ہجر میں مرنا نہ گوارا ہوتا درد دل میں نہیں جاتی سخن آرائی پیش کاش یہ قصۂ اسکندر و دارا ہوتا دیتے دستک تو وہ آزردہ نہ ہوتا ناظمؔ نام لے کر اسے در پر نہ پکارا ہوتا

    مزید پڑھیے

    پردہ ور تھا غم پنہاں میرا

    پردہ ور تھا غم پنہاں میرا ہو گیا چاک گریباں میرا دل سے نکلا پہ نہ نکلا دل سے تیر تیرا ہے تو پیکاں میرا اور کھانے کو دھرا ہی یاں کیا میرا غم کھائے گا مہماں میرا راہ نکلی تو ہے واں جانے کی شوق ہے سلسلہ جنباں میرا یہ جو اب ان کے ہے دروازے پر تھا کسی عہد میں درباں میرا نام یوسفؔ ہے ...

    مزید پڑھیے

    انداز نرالا ہے ادا اور ہی کچھ ہے

    انداز نرالا ہے ادا اور ہی کچھ ہے یہ حسن نہیں نام خدا اور ہی کچھ ہے کہتے ہو ہم اب غیر کو آنے نہیں دیتے یا رب یہی سچ ہو پہ سنا اور ہی کچھ ہے پردہ نہ رکھا تیرے لب روح فزا نے ہم جانتے تھے آب بقا اور ہی کچھ ہے جو میں نے کہا تھا وہ بگڑنے کی نہ تھی بات کہتا ہوں کہ قاصد نے کہا اور ہی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کیا فائدہ ناحق ستم اتنا نہ کرو تم

    کیا فائدہ ناحق ستم اتنا نہ کرو تم حق سے تو ڈرو گر مری پروا نہ کرو تم یہ ظلم جو تم کرتے ہو بے جا نہیں گویا کہتے ہو مجھے شکوۂ بے جا نہ کرو تم کہتے ہیں کہ وہ بھی یہی کہتے ہیں کروں کیا کہتے ہو کہ دل جوئی اعدا نہ کرو تم ہم تم کو برا کہتے ہیں یا خو کو تمہاری سو خو کے بھی اچھے سہی جھگڑا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا قیامت کا دن بڑا ہوگا

    کیا قیامت کا دن بڑا ہوگا کچھ شب ہجر سے سوا ہوگا برق ہو کر گرے گا پھر مجھ پر نالہ میرا اگر رسا ہوگا سنتے ہیں مٹ گیا ہے کوئی نقش وہ ہمارا ہی مدعا ہوگا رشک اقبال غیر بے جا ہے تو کسی کا کب آشنا ہوگا ہے طلب کی یہی روش ورنہ ایک بوسے میں کیا بھلا ہوگا

    مزید پڑھیے

    وعدہ گر روز کیے جائیے گا

    وعدہ گر روز کیے جائیے گا روز سمجھوں گا کہ آج آئیے گا جان کا غم نہیں غم یہ ہے کہ آپ قتل کر کے مجھے پچھتائیے گا میں بھی ہوں حضرت ناصح دانا کچھ سمجھ کر مجھے سمجھائیے گا تم نہیں قول و قسم کے سچے جھوٹ کہتا ہوں قسم کھائیے گا در پہ رہنے کی اجازت دے کر کہتے ہیں پاؤں نہ پھیلائیے گا

    مزید پڑھیے

    وعدہ گر روز کیے جائیے گا

    وعدہ گر روز کیے جائیے گا روز سمجھوں گا کہ آج آئیے گا جان کا غم نہیں غم یہ ہے کہ آپ قتل کر کے مجھے پچھتائیے گا میں بھی ہوں حضرت ناصح دانا کچھ سمجھ کر مجھے سمجھائیے گا لاغر اتنا ہوں کہ ہوں گھر میں مگر میرے گھر میں نہ مجھے پائیے گا تم نہیں قول و قسم کے سچے جھوٹ کہتا ہوں قسم کھائیے ...

    مزید پڑھیے

    نہ کبھی کوئی خط آیا نہ پیام یار آیا

    نہ کبھی کوئی خط آیا نہ پیام یار آیا مگر اک جواب الٹا کہ ہزار بار آیا مجھے گرچہ اپنے در سے وہ فریب دے کے ٹالیں یہ خوشی بھی کم نہیں ہے کہ امیدوار آیا نہیں دل پہ زور چلتا یہ یقیں ہے سب کو ناصح تجھے کیا زباں پر اپنی نہیں اختیار آیا نہ خدا کو جانتے ہو نہ نبی کو مانتے ہو بس اٹھو قسم نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2