Mohammad Yusuf Ali Khan Nazim Rampuri

محمد علی خاں ناظم رامپوری

محمد علی خاں ناظم رامپوری کی غزل

    آبرو کیا پیرہن جب بے گریباں رہ گیا

    آبرو کیا پیرہن جب بے گریباں رہ گیا بارے آنسو پچھ گئے میرے کہ داماں رہ گیا ہیں یہیں کے یہ بھی پھر اعمال کیوں جاتے ہیں ساتھ جو کیا تھا ہم نے یاں پیدا وہ سب یاں رہ گیا آدمی پر راز حسن بے نشاں کیوں کر کھلے جس قدر ظاہر ہوا اتنا ہی پنہاں ہو گیا کھائیں کیوں غم گر نہیں باقی نشان جوئے ...

    مزید پڑھیے

    جب لکھا ہم نے خط اشکوں سے ہوا تر کاغذ

    جب لکھا ہم نے خط اشکوں سے ہوا تر کاغذ یوں ہی ہر روز تلف ہوتے ہیں اکثر کاغذ وہ پڑھیں بھی تو کھلے کیا مرے مکتوب کا حال ہے سیہ فرط نگارش سے سراسر کاغذ حسن خط سے مرے اتنا متعجب کیوں ہے خط لکھا ہے تری تصویر پہ رکھ کر کاغذ خط میں اندوہ گرانباریٔ غم لکھتا ہوں توڑ ڈالے نہ کہیں بال کبوتر ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کہے کوئی کہ تم نے کیا کیا

    کیوں کہے کوئی کہ تم نے کیا کیا کیوں نہیں کہتے کہ ہاں اچھا کیا کیوں نہ خواہش کے مطابق دے مراد جس نے بے خواہش ہمیں پیدا کیا دوست اور یہ ضد کہ جو اس سے کہا کہہ کے لوگوں میں مجھے رسوا کیا میں نے جل کر بات کرنی چھوڑ دی اس نے چپ رہنے کا بھی چرچا کیا لڑ تو آیا اس سے لیکن ہم نشیں دل میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2