وعدہ گر روز کیے جائیے گا
وعدہ گر روز کیے جائیے گا
روز سمجھوں گا کہ آج آئیے گا
جان کا غم نہیں غم یہ ہے کہ آپ
قتل کر کے مجھے پچھتائیے گا
میں بھی ہوں حضرت ناصح دانا
کچھ سمجھ کر مجھے سمجھائیے گا
تم نہیں قول و قسم کے سچے
جھوٹ کہتا ہوں قسم کھائیے گا
در پہ رہنے کی اجازت دے کر
کہتے ہیں پاؤں نہ پھیلائیے گا