ہم نہیں چاہتے کہ دولت ہو
ہم نہیں چاہتے کہ دولت ہو کون ممنون بخت و قسمت ہو آستیں بھی نچوڑ ڈالیں گے اشک کے پوچھنے سے فرصت ہو اس پہ کیجے گمان شکوے کا بات کرنے کی جس میں طاقت ہو منہ ترا دیکھنا نصیب نہ ہو منہ سے نکلی اگر شکایت ہو تم سا ناظمؔ ذہین اور دانا اس طرح مبتلائے الفت ہو