Mohammad Yusuf Ali Khan Nazim Rampuri

محمد علی خاں ناظم رامپوری

محمد علی خاں ناظم رامپوری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ہم نہیں چاہتے کہ دولت ہو

    ہم نہیں چاہتے کہ دولت ہو کون ممنون بخت و قسمت ہو آستیں بھی نچوڑ ڈالیں گے اشک کے پوچھنے سے فرصت ہو اس پہ کیجے گمان شکوے کا بات کرنے کی جس میں طاقت ہو منہ ترا دیکھنا نصیب نہ ہو منہ سے نکلی اگر شکایت ہو تم سا ناظمؔ ذہین اور دانا اس طرح مبتلائے الفت ہو

    مزید پڑھیے

    میں کیا خوش ان کے خواب میں آنے سے ہو گیا

    میں کیا خوش ان کے خواب میں آنے سے ہو گیا شرمندہ ہوں کہ کیوں شب ہجراں میں سو گیا مدت میں گر پتا بھی ملا کوئے یار کا قاصد گیا تو راہ میں نامے کو کھو گیا گلچیں کی آگ سے بھی نہ حاصل ہوئی مراد کیوں ابر آشیانہ ہمارا بھگو گیا ناظمؔ حکایت غم ہجراں تمام کر شکر خدا کہ ناصح بے صرفہ گو گیا

    مزید پڑھیے

    یہ خوشی کیا ہے کہ ہے ذکر ہمارا ہوتا

    یہ خوشی کیا ہے کہ ہے ذکر ہمارا ہوتا ہوتے ہم اور ہمیں بات کا یارا ہوتا وعدۂ وصل نہ ہوتا تو ہم ایسے بھی نہ تھے کہ ہمیں ہجر میں مرنا نہ گوارا ہوتا درد دل میں نہیں جاتی سخن آرائی پیش کاش یہ قصۂ اسکندر و دارا ہوتا دیتے دستک تو وہ آزردہ نہ ہوتا ناظمؔ نام لے کر اسے در پر نہ پکارا ہوتا

    مزید پڑھیے

    پردہ ور تھا غم پنہاں میرا

    پردہ ور تھا غم پنہاں میرا ہو گیا چاک گریباں میرا دل سے نکلا پہ نہ نکلا دل سے تیر تیرا ہے تو پیکاں میرا اور کھانے کو دھرا ہی یاں کیا میرا غم کھائے گا مہماں میرا راہ نکلی تو ہے واں جانے کی شوق ہے سلسلہ جنباں میرا یہ جو اب ان کے ہے دروازے پر تھا کسی عہد میں درباں میرا نام یوسفؔ ہے ...

    مزید پڑھیے

    انداز نرالا ہے ادا اور ہی کچھ ہے

    انداز نرالا ہے ادا اور ہی کچھ ہے یہ حسن نہیں نام خدا اور ہی کچھ ہے کہتے ہو ہم اب غیر کو آنے نہیں دیتے یا رب یہی سچ ہو پہ سنا اور ہی کچھ ہے پردہ نہ رکھا تیرے لب روح فزا نے ہم جانتے تھے آب بقا اور ہی کچھ ہے جو میں نے کہا تھا وہ بگڑنے کی نہ تھی بات کہتا ہوں کہ قاصد نے کہا اور ہی کچھ ...

    مزید پڑھیے

تمام