کیا قیامت کا دن بڑا ہوگا

کیا قیامت کا دن بڑا ہوگا
کچھ شب ہجر سے سوا ہوگا


برق ہو کر گرے گا پھر مجھ پر
نالہ میرا اگر رسا ہوگا


سنتے ہیں مٹ گیا ہے کوئی نقش
وہ ہمارا ہی مدعا ہوگا


رشک اقبال غیر بے جا ہے
تو کسی کا کب آشنا ہوگا


ہے طلب کی یہی روش ورنہ
ایک بوسے میں کیا بھلا ہوگا