یہ خوشی کیا ہے کہ ہے ذکر ہمارا ہوتا

یہ خوشی کیا ہے کہ ہے ذکر ہمارا ہوتا
ہوتے ہم اور ہمیں بات کا یارا ہوتا


وعدۂ وصل نہ ہوتا تو ہم ایسے بھی نہ تھے
کہ ہمیں ہجر میں مرنا نہ گوارا ہوتا


درد دل میں نہیں جاتی سخن آرائی پیش
کاش یہ قصۂ اسکندر و دارا ہوتا


دیتے دستک تو وہ آزردہ نہ ہوتا ناظمؔ
نام لے کر اسے در پر نہ پکارا ہوتا