میں کیا خوش ان کے خواب میں آنے سے ہو گیا

میں کیا خوش ان کے خواب میں آنے سے ہو گیا
شرمندہ ہوں کہ کیوں شب ہجراں میں سو گیا


مدت میں گر پتا بھی ملا کوئے یار کا
قاصد گیا تو راہ میں نامے کو کھو گیا


گلچیں کی آگ سے بھی نہ حاصل ہوئی مراد
کیوں ابر آشیانہ ہمارا بھگو گیا


ناظمؔ حکایت غم ہجراں تمام کر
شکر خدا کہ ناصح بے صرفہ گو گیا