Mohammad Shafiuddin Nayyar

محمد شفیع الدین نیر

  • 1903 - 1978

محمد شفیع الدین نیر کی نظم

    مچھر نے اک پتھر توڑا

    مچھر نے اک پتھر توڑا پتھر میں سے نکلا گھوڑا گھوڑے نے کچھ کھیر پکائی خوب مزے لے لے کر کھائی اتنے میں اک بلا آیا بلا گھوڑے پر چلایا بلے نے روٹی پکوائی خوب مزے لے لے کر کھائی اتنے میں اک کتا آیا اپنے منہ میں ہڈی لایا کتے نے ہڈی تڑوائی خوب مزے لے لے کر کھائی اتنے میں اک الو آیا الو نے ...

    مزید پڑھیے

    کوؤں کی بارات

    کیوں یہ کائیں کائیں مچائی کوؤں کی بارات ہے آئی مل جل کر سب کھانے بیٹھے خوب مزے سے دعوت کھائی کوئی لایا لڈو پیڑے کوئی لایا دودھ ملائی کھا پی کر دولہا یوں بولا میری دلہن کیوں نہیں آئی اس پر بگڑے سارے براتی ہونے لگی آپس میں لڑائی اس نے اس کی ٹھونگیں ماریں اس نے گردن اس کی دبائی کوؤں ...

    مزید پڑھیے

    کیا اچھا ہوتا

    خوب ہوتا اگر ہوا کرتے خط کے کاغذ یہ پیڑ کے پتے حال لکھ لکھ کے بھیجتے ان پر لکھنؤ کانپور کلکتے خوب ہوتا اگر ہوا کرتی ریڈیو ہر درخت کی ڈالی خبریں ہر وقت ہم سنا کرتے بیٹھتے ایک پل نہ ہم خالی خوب ہوتا سنا دیا کرتی پیڑ کی جڑ کبھی کبھی گانا کتنا آسان ہم کو ہو جاتا اپنے غمگیں دل کا ...

    مزید پڑھیے

    ریچھ کا ناچ

    بیٹا اپنا ناچ دکھا دے ناچ دکھا دے ناچ دکھا دے بیٹا اپنا ناچ دکھا دے ناچ ذرا دل کھول کے بیٹا سب کو دکھا دے ناچ تو اپنا بیٹا اپنا ناچ دکھا دے بیٹا اپنا ناچ دکھا دے بچے کھڑے ہیں دانت نکالے گردن اور کولھے مٹکا کے بیٹا اپنا ناچ دکھا دے بیٹا اپنا ناچ دکھا دے کشتی لڑ کر رستم بن جا زور دکھا ...

    مزید پڑھیے

    پریوں کا ناچ

    ہاتھ ملا کر گھیرا باندھیں مل کر چکر کھائیں چکر کھائیں چکر کھائیں آؤ جی بہلائیں آؤ جی بہلائیں ہاں ہاں آؤ جی بہلائیں پہلے سیدھا ہاتھ اٹھائیں الٹا ہاتھ گرائیں الٹا ہاتھ اٹھے پھر اوپر سیدھا ہاتھ گرائیں سیدھا ہاتھ گرائیں ہاں ہاں سیدھا ہاتھ گرائیں پل بھر ٹھہریں چھم چھم کر کے آگے کو ...

    مزید پڑھیے

    کہانی ہے یہ چیونٹی کی

    کہانی ہے یہ چیونٹی کی جو اک دم بن گئی ہاتھی گیا ہاتھی وہ دریا پر تو اک دم بن گیا مچھلی وہ مچھلی جال میں آئی تو اک دم بن گئی مکھی وہ مکھی دودھ پر بیٹھی تو اک دم بن گئی برفی وہ برفی تھی رکابی میں تو اس کو کھا گئی بلی وہ بلی جب گئی باہر تو اس کو مل گئی مرغی وہ مرغی اور وہ بلی چلیں مل کر ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا ہوں

    میں کیا ہوں میں کیا ہوں یہ بتلاؤ تم پھر گھی اور شکر کھاؤ تم باغوں میں میرا ڈیرا ہے جنگل میں میرا بسیرا ہے اک تاج مرے سر پر ہے دھرا اودا اودا نیلا نیلا ہیں لمبے لمبے پر میرے جو سارے بدن کو ہیں گھیرے نقش ان کے جھمکتے رہتے ہیں تارے سے چمکتے رہتے ہیں جب بادل گھر کر آتے ہیں جب بادل بارش ...

    مزید پڑھیے

    یہ چنو خاں کا قصہ ہے

    یہ چنو خاں کا قصہ ہے جو منو خاں کے تھے ہم دم تھی عمر ان کی بہت کافی مگر تھی عقل ان میں کم وہ کہتے کھانے کو ہپا وہ کہتے پانی کو مم مم وہ پگڑی باندھتے ایسی چمکتی خوب وہ جھم جھم بجاتے ہر گھڑی باجا کبھی پوں پوں کبھی پم پم میاں چنو کہیں جاتے تو کہتے لاؤ اک ٹم ٹم گھٹا گھر کر اگر آتی برستا ...

    مزید پڑھیے

    اللہ کرے وہ دن آئے یہ ملک بھی ہو آزاد کہیں

    کہنے کو تو یوں کہہ دیتے ہیں بھارت کو اگر گاڑی کہیے تو ہندو اور مسلماں ہیں اس گاڑی ہی کے دو پہیے یا مادر ہند کی آنکھوں کے ہندو مسلم دو تارے ہیں ہو جائیں اگر یہ شیر و شکر پھر کیا ہے وارے نیارے ہیں جب بات یہ ہے تو کیوں دونوں اک اک کو گرانا چاہتے ہیں کیوں قصر قومیت کی بنا یہ دونوں ڈھانا ...

    مزید پڑھیے

    شرارت کی پتلی

    شرارت کی پتلی تھی باجی کی منی وہ اتنی سی فتنی تھی باجی کی منی ادھر اور ادھر تھی وہ بس آتی جاتی یوں ہی پھرتی رہتی وہ ڈنڈے بجاتی کبھی بے کہے چیز اس کی اٹھا لی نہ پوچھا گچھا منہ میں رکھ جھٹ سے کھا لی کبھی منہ بنایا کبھی منہ چڑھایا کبھی پاس بیٹھے ہوئے کو ہٹایا کبھی بال نوچے کبھی چٹکیاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5