Mohammad Shafiuddin Nayyar

محمد شفیع الدین نیر

  • 1903 - 1978

محمد شفیع الدین نیر کی نظم

    کہانی ہے یہ بطخ کی

    کہانی ہے یہ بطخ کی کیا کرتی تھی جو کیں کیں وہ بطخ بن گئی بکری تو پھر کرنے لگی میں میں وہ بکری بن گئی طوطا تو وہ رٹنے لگا ٹیں ٹیں یہ طوطا بن گیا بھیڑا تو چلانے لگا بھیں بھیں یہ بھیڑا بن گیا چرخا تو وہ چلنے لگا ریں ریں یہ چرخا بن گیا باجا تو وہ بجنے لگا پیں پیں یہ باجا بن گیا بچہ تو وہ ...

    مزید پڑھیے

    گرمی

    اب گرمی آ جائے گی ناک چنے چبوائے گی سورج سر پر آئے گا پرچھائیں چھپ جائے گی تپ کے زمیں اب سورج سے تانبا سی ہو جائے گی دھوپ میں چلنے پھرنے سے دیکھنا لو لگ جائے گی ہونٹ تری کوسیں گے خشک زباں ہو جائے گی شربت اور فالودے سے دل کی کلی کھل جائے گی برف بنے گی کثرت سے گھر گھر بکنے آئے گی ٹھنڈے ...

    مزید پڑھیے

    گڈے میاں کا سہرا

    گڈے میاں نے باندھا ہے صحرا دیکھو تو کیسا اچھا ہے صحرا گڑیا دلہن ہے دولہا ہے گڈا دولہا دلہن کا پیارا ہے صحرا پھولوں کی خوشبو پھیلی ہوئی ہے محفل میں ساری مہکا ہے صحرا پھولوں کی لڑیاں پھولوں کی جھڑیاں خوشیوں کی گھڑیاں لایا ہے صحرا چاند اور سورج اس پر فدا ہیں تاروں کو دل سے بھایا ہے ...

    مزید پڑھیے

    گڈے گڑیا کا بیاہ

    جمیلہ شکیلہ کی تھی اک سہیلی سہیلی بھی اک عمر کی ساتھ کھیلی بہت ہی تھا اخلاص اور پیار ان میں ہوئی تھی نہ جھوٹوں بھی تکرار ان میں تھی یوں تو ہر اک کھیل سے ان کو رغبت مگر سب سے بڑھ کر تھی گڑیوں کی چاہت جمیلہ کی گڑیا تھی چینی کی مورت شکیلہ کا گڈا بھی تھا خوب صورت شکیلہ نے سوچا کہ شادی ...

    مزید پڑھیے

    بھارت کی ادائیں

    اک دنیا کو تڑپاتی ہیں جانا نہ ادائیں بھارت کی پر دل پر چوٹ لگاتی ہیں پر درد صدائیں بھارت کی وہ اس کی زمیں وہ اس کا فلک وہ چاند کی وہ سورج کی چمک وہ تاروں کی باہم چشمک دل کش وہ فضائیں بھارت کی آنکھوں کو ٹھنڈک دیتی ہیں من کی چنتا ہر لیتی ہیں آکاش پہ جب چھا جاتی ہیں گھنگھور گھٹائیں ...

    مزید پڑھیے

    طاہر نے اک انڈا توڑا

    طاہر نے اک انڈا توڑا انڈے میں سے نکلا گھوڑا گھوڑے نے اک ٹاپ جو ماری نکلی پھولوں کی اک کیاری پھول تھے اس کے پیارے پیارے جیسے ہوں رنگین ستارے ان میں سے اک پھول جو توڑا اس میں تھا سونے کا کٹورا اس میں بھرا تھا دودھ سا پانی میٹھا پانی ٹھنڈا پانی بھینی بھینی خوشبو اس کی جب طاہر کی ناک ...

    مزید پڑھیے

    آزادی کا گیت

    آج ہم سب شاد ہیں اپنا وطن آزاد ہے ہم ہیں بلبل جس چمن کے وہ چمن آزاد ہے آج آزادی کا دن ہے آؤ ہم خوشیاں منائیں ناچ آزادی کا ناچیں گیت آزادی کے گائیں تھی گھٹا چھائی ہوئی اندھیر کی وہ چھٹ گئی تیغ آزادی سے زنجیر غلامی کٹ گئی آج وہ دن ہے ہوئی تھی دیش کی جنتا کی جیت آج ہی کے دن چلی تھی اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5