میں کیا ہوں
میں کیا ہوں
میں کیا ہوں یہ بتلاؤ تم
پھر گھی اور شکر کھاؤ تم
باغوں میں میرا ڈیرا ہے
جنگل میں میرا بسیرا ہے
اک تاج مرے سر پر ہے دھرا
اودا اودا نیلا نیلا
ہیں لمبے لمبے پر میرے
جو سارے بدن کو ہیں گھیرے
نقش ان کے جھمکتے رہتے ہیں
تارے سے چمکتے رہتے ہیں
جب بادل گھر کر آتے ہیں
جب بادل بارش لاتے ہیں
اس وقت مری جھنکار سنو
اک بار نہیں سو بار سنو
میں جوش میں جس دم آتا ہوں
پر اپنے سب پھیلاتا ہوں
پھر ناچتا ہوں میں جی بھر کے
ٹھمک ٹھمک ٹھمک کر کے
تعریف مری سب کرتے ہیں
سب میرے حسن پہ مرتے ہیں
ہیں لیکن پاؤں مرے بھدے
بس ہیں یہی مجھ کو دکھ دیتے
میں کیا ہوں یہ بتلاؤ تم
پھر گھی اور شکر کھاؤ تم