Kunwar Mahendra Singh Bedi Sahar

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر کی رباعی

    سنگھ کا شگوفہ

    سنگھ کا شگوفہ چیمسفورڈ کلب کے ایک مشاعرے میں ،جس کی نظامت کنور مہندر سنگھ بیدی کررہے تھے، انہوں نے جناب عرش ملسیانی سے کلام سنانے کی گزارش کی جب عرش صاحب مائیک کی طرف جانے لگے تو بیدی صاحب نے فرمایا: عرش کو فرش پر بٹھاتا ہوں معجزہ آپ کو دکھاتا ہوں اسی طرح دوسرے شاعر کو بلانے سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ خزانہ جو اکثر دیوالیہ بنا دیتا ہے

    ایک مشاعرے میں نریش کمار شاد نے اپنی باری پر جب حسب ذیل قطعہ پڑھا۔ جو بھی عورت ہے ساز ہستی کا بیش قیمت سا اک ترانہ ہے ایک ہیرا ہے ، خوبرو ہو اگر نیک خو ہو تو اک خزانہ ہے بیدی صاحب نے فرمایا کہ ’’یہ وہ خزانہ ہے جو گھر والوں کو اکثر دیوالیہ بنادیا کرتا ہے ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    مگر غریب کو کس جرم کی سزا دی ہے

    گوپی ناتھ امن کے فرزند کی شادی تھی ۔انہوں نے دہلی کے دوست شعراء کو بھی مدعو کیا ۔ ان میں کنور مہندر سنگھ بیدی بھی شریک تھے ۔ ہر شاعر نے سہرا یا دعائیہ قطعہ یار باعی سنائی ۔ امن صاحب نے بیدی صاحب سے درخواست کی کہ آپ بھی کچھ ارشاد فرمائیے تو بیدی صاحب نے یہ شعر فی البدیہ کہہ کر پیش ...

    مزید پڑھیے

    ایک پیروڈی مشاعرے کا قصہ

    دہلی میں ایک پیروڈی شاعری کا مشاعرہ تھا۔ جب گلزار زتشی کا نام صدارت کے لئے پیش کیاگیا تو وہ انکسار سے بولے:’’حضور‘میں صدارت کا اہل کہاں ہوں؟‘‘ اس پر کنور مہندر سنگھ بیدی نے فرمایا۔’’مطمئن رہیں ‘آپ بھی صدر کی پیروڈی ہی ہیں ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    مشاعرے کا لوٹنا

    1975ء کے ایک آل انڈیا مشاعرے میں ایک نوجوان شاعرہ نے اپنے حسن اور ترنم کے طفیل شرکت کاموقع حاصل کرلیا تھا۔ جب موصوفہ نے غزل پڑھی تو سارے سامعین جھوم اٹھے ۔ غزل بھی اچھی تھی۔ لیکن نادانستگی میں اس شاعر ہ سے زیر‘ زبر اور پیش کی کئی غلطیاں سرزد ہوئیں تو کنور مہندر سنگھ بیدی سحر تاڑ ...

    مزید پڑھیے

    چار مہینے کی دیوار

    کسی مشاعرہ میں کوثر قریشی اپنی غزل کا یہ شعر پڑھ رہے تھے۔ شرکت انجمن ناز ضروری ہے ،مگر ہم پس سایۂ دیوار بہت اچھے ہیں کنور مہندر سنگھ بیدی نے یہ شعر سنا تو کہا۔’’بہت اچھی بات ہے ، کوثرصاحب! لیکن خیال رکھئے گا کہ وہ دیوار کہیں نئی دہلی کے ٹھیکیداروں کی بنائی ہوئی نہ ہو، کیونکہ ...

    مزید پڑھیے

    خس کم جہاں پاک

    خس کم جہاں پاک ایک دراز ریش، مولانا وضع کے شاعر کسی مشاعرے میں کہہ رہے تھے : ’’جوش ایسے ملحد‘ بے دین اور بے اصول آدمی کا ہندوستان سے پاکستان چلے جانا ہی بہتر تھا ۔ خس کم جہاں پاک...!‘‘ ’’جوش صاحب کے مستقل طور پر پاکستان چلے جانے سے تو یہاں خس کی کمی واقع ہوگی‘ لیکن مولانا اگر آپ ...

    مزید پڑھیے

    سنگھ کی انوکھی داد

    دہلی کے ایک مشاعرے میں کنور مہندر سنگھ بیدی نے شعراء کو ڈائس پر بلایا تو ترتیب ایسی رکھی کہ شاعرات ان کے قریب رہیں ۔ مشاعرے کے بعد خلیق انجم بیدی صاحب سے کہنے لگے کہ آپ جب کسی شاعرہ کو داد دیتے ہیں تو آپ کا ہاتھ لہرانے کے بجائے اس کی پیٹھ پر زیادہ دیر تک سرکتا رہتا ہے ۔ بیدی صاحب ...

    مزید پڑھیے

    شعر چور

    کنور مہندر سنگھ بیدی دہلی میں آنریری مجسٹریٹ تھے تو پولس والے ایک شاعر کو چوری کے الزام میں گرفتار کرکے لائے ۔ کنور صاحب شاعر کو جانتے تھے ۔ انہوں نے مسکراکر کہا ۔’’بھئی اسے کیوں پکڑ لائے ۔ یہ چور نہیں‘ البتہ شعر چور ضرور ہے ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    ایک جیل کے قیدی

    ہندوستان کے سابق ہوم منسٹر کیلاش ناتھ کاٹجو کی صدارت میں مشاعرہ ہورہا تھا ۔ انور صابری جب اسٹیج پر آئے تو کلام پڑھنے سے پہلے فرمانے لگے : ’’وقت وقت کی بات ہے ،میں اب تک وہی شاعر کا شاعر ہوں اور کاٹجو صاحب وزیر بن گئے ہیں، حالانکہ انگریزوں کے دور حکومت میں ہم دونوں ایک ہی جیل میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2