اے خوشا وقتے کہ شوخ طرح دار آ ہی گیا
اے خوشا وقتے کہ شوخ طرح دار آ ہی گیا
ہاں وہ جان مے کدہ مستانہ وار آ ہی گیا
درد کی شدت ہی آخر درد کا درماں بنی
بے قراری سے مجھے آخر قرار آ ہی گیا
یاد تھے ان کے مجھے سب عہد و پیماں توڑنے
وعدۂ فردا پہ لیکن اعتبار آ ہی گیا
موت لائی ہے پیام اختتام رنج و غم
آ گیا وہ وقت بعد انتظار آ ہی گیا
اس طرف جوش محبت اس طرف جوش شباب
آ گیا ہاں ان پہ دل بے اختیار آ ہی گیا
ذوق خود بینی نے دکھلائی سحرؔ اپنی بہار
حسن کے معصوم چہرے پر نکھار آ ہی گیا