انہیں کیا علم جو ہم کو یہاں سمجھانے آئے ہیں

انہیں کیا علم جو ہم کو یہاں سمجھانے آئے ہیں
کہ ہم دیر و حرم ہوتے ہوئے میخانے آئے ہیں


انہیں بھی دیکھ آئیں اک نظر مجھ سے فرمائیں
انہیں پر چھوڑتا ہوں جو مجھے سمجھانے آئے ہیں


ہمیں پوچھو سرور ان کا کہ یہ ساقی کی مست آنکھیں
ہمارے ظرف سے ناپے ہوئے پیمانے آئے ہیں


اگر آئے ہیں ناصح آئیں لیکن یہ تو فرما دیں
سمجھنے آئے ہیں خود یا ہمیں سمجھانے آئے ہیں


بڑھا چل شوق سے اے عشق کے راہی کہ اس رہ پر
کہیں بستی بھی آئے گی اگر ویرانے آئے ہیں


مے گلگوں ہے ساقی ہے سحرؔ واعظ سے کہتا ہے
ابھی فرمائیں مجھ سے آپ جو فرمانے آئے ہیں