Kunwar Mahendra Singh Bedi Sahar

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر کی غزل

    خزاں میں بھی بہار جاوداں معلوم ہوتی ہے

    خزاں میں بھی بہار جاوداں معلوم ہوتی ہے جوانی ہو تو پھر ہر شے جواں معلوم ہوتی ہے یہاں معلوم ہوتی ہے وہاں معلوم ہوتی ہے خلش دل کی کہاں ہے اور کہاں معلوم ہوتی ہے جفا ان کی وفا میری وفا میری جفا ان کی محبت داستاں در داستاں معلوم ہوتی ہے اسیران قفس ہیں ہم سے پوچھو قدر آزادی کہ اب ...

    مزید پڑھیے

    دعا کسی کی کرے یا نہ مستجاب کرے

    دعا کسی کی کرے یا نہ مستجاب کرے مگر تو چاہے تو ذرے کو آفتاب کرے گناہ بھی جو کرے رشک صد ثواب کرے جو ناروا ہو اسے بھی روا شباب کرے مری نظر کہ جسے چاہے بے نقاب کرے خدا وہ دن تو دکھائے جو تو حجاب کرے مرا یہ کام کہ میری طلب مسلسل صدق ترا یہ کام کہ جب چاہے کامیاب کرے نہ خوف پرسش محشر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی سوز بنے ساز نہ ہونے پائے

    زندگی سوز بنے ساز نہ ہونے پائے دل تو ٹوٹے مگر آواز نہ ہونے پائے درد اگر شامل آواز نہ ہونے پائے کوئی مونس کوئی دم ساز نہ ہونے پائے جام سے کچھ کو پلا کچھ کو نگاہوں سے مگر کوئی مے کش نظر انداز نہ ہونے پائے لطف جب ہے کہ رہے عشق سدا محو نیاز اور اس بات پہ بھی ناز نہ ہونے پائے خود کو ...

    مزید پڑھیے

    خوشی یاد آئی کہ غم یاد آئے

    خوشی یاد آئی کہ غم یاد آئے مگر تم ہمیں دم بہ دم یاد آئے جو تم یاد آئے تو غم یاد آئے جو غم یاد آئے تو ہم یاد آئے چھڑا ذکر جب ان کے جور و ستم کا مجھے ان کے لاکھوں کرم یاد آئے محبت میں اک وقت ایسا بھی گزرا نہ تم یاد آئے نہ ہم یاد آئے فلک پر جو دیکھے مہ و مہر و انجم ہمیں اپنے نقش قدم ...

    مزید پڑھیے

    ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی

    ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی بت ہو کے سمجھتے ہیں کہ جیسے ہیں خدا بھی گھبرا کے اٹھی ہے مری بالیں سے قضا بھی جاں بخش ہے کتنی ترے دامن کی ہوا بھی یوں دیکھ رہے ہیں مری جانب وہ سر بزم جیسے کہ کسی بات پہ خوش بھی ہیں خفا بھی مایوس محبت ہے تو کر اور محبت کہتے ہیں جسے عشق مرض بھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ دور جام ہے ساقی

    شکوۂ دور جام ہے ساقی زندگی تشنہ کام ہے ساقی روک دے گردش زمانہ کو تیرے ہاتھوں میں جام ہے ساقی فرصت بر و اجر کس کو ہو زندگی تیز گام ہے ساقی مے کا پینا حرام ہو کہ نہ ہو نہ پلانا حرام ہے ساقی در حقیقت حیات و موت ابھی قصۂ ناتمام ہے ساقی طالب انتقام کیوں کر ہوں عمر خود انتقام ہے ...

    مزید پڑھیے

    پھول بھرے ہیں دامن دامن

    پھول بھرے ہیں دامن دامن لیکن ویراں ویراں گلشن عشق کی مستی دل کی دھڑکن ایک جوانی دو دو جوبن دیکھے ہیں سب شیخ و برہمن نام بڑے اور چھوٹے درشن کون کسی کے دکھ کا ساتھی اپنے آنسو اپنا دامن ضبط نے جب بھی ہونٹ سیے ہیں تیز ہوئی ہے دل کی دھڑکن گورا مکھڑا کالی زلفیں صبح کے در پر شام کی ...

    مزید پڑھیے

    گھٹا ہے باغ ہے مے ہے سبو ہے جام ہے ساقی

    گھٹا ہے باغ ہے مے ہے سبو ہے جام ہے ساقی اب اس کے بعد جو کچھ ہے وہ تیرا کام ہے ساقی امید وصل رکھنا اک خیال خام ہے ساقی برا تو کچھ نہیں لیکن مذاق عام ہے ساقی فلک دشمن مخالف گردش ایام ہے ساقی مگر ہم ہیں تری محفل ہے دور جام ہے ساقی جو اپنی ہر نظر سے اک خدا تخلیق کرتے ہیں انہیں دیر و ...

    مزید پڑھیے

    راز الفت عیاں نہ ہو جائے

    راز الفت عیاں نہ ہو جائے سعئ غم رائیگاں نہ ہو جائے ناامیدی ہے اب تو وجہ سکوں پھر کوئی مہرباں نہ ہو جائے نگہ لطف سے نہ دیکھ ہمیں پھر تمنا جواں نہ ہو جائے ہم ہیں نازاں وفا پہ وہ شاکی یوں کوئی بد گماں نہ ہو جائے ہم تو مرتے ہیں اے وفا والو ختم یہ داستاں نہ ہو جائے خاکساروں کو تو ...

    مزید پڑھیے

    ابھی وہ کمسن ابھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا

    ابھی وہ کمسن ابھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا ابھی جگر میں خلش ہے آدھی ابھی ہے مجھ پر عتاب آدھا حجاب و جلوہ کی کشمکش میں اٹھایا اس نے نقاب آدھا ادھر ہویدا سحاب آدھا ادھر عیاں ماہتاب آدھا مرے سوال وصال پر تم نظر جھکا کر کھڑے ہوئے ہو تمہیں بتاؤ یہ بات کیا ہے سوال پورا جواب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5