زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی

زنجیر نے کی جنبش وحشت نے لی انگڑائی
شاید کہ بہار آئی شاید کہ بہار آئی


یک رنگی و یکسوئی یکجہتی و یکجائی
کہتے ہیں جنوں جس کو ہے اصل میں دانائی


اتنا تو بتا اے دل یہ کون سی منزل ہے
اب خود ہی تماشا ہوں اور خود ہی تماشائی


دیوانہ ہوں میں بے شک دیوانہ مگر کس کا
پوچھے تو کوئی ان سے یہ کس کی ہے رسوائی


ممکن جو نہیں تیرا دنیا میں ہمیں ملنا
محشر ہی میں مل لیں گے تجھ سے ترے شیدائی


یہ ساقئ مہوش ہے وہ جامے مئے رنگیں
ہے اور کہاں جنت جنت کے تمنائی


بے وجہ سے تسکیں ہے کیوں آج سحرؔ مجھ کو
کون آیا ہے گھر میرے وہ ہیں کہ قضا آئی