Jauhar Timmapuri

جوہر تماپوری

جوہر تماپوری کی غزل

    اس کا آنا تو خواب جیسا تھا

    اس کا آنا تو خواب جیسا تھا اس کا جانا عذاب جیسا تھا شب کی تنہائیوں کے صحرا میں ایک سپنا سراب جیسا تھا ان گناہوں کی یاد آتی ہے جن کا کرنا ثواب جیسا تھا میری آنکھیں ہی پڑھ نہیں پائیں اس کا چہرہ کتاب جیسا تھا اس کو چھونے سے جل گئیں آنکھیں دور سے جو گلاب جیسا تھا کس کو بتلاؤں مدعا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جب سوال کرتی ہے

    زندگی جب سوال کرتی ہے کب کسی کا خیال کرتی ہے چاند مسند پہ بیٹھ جاتا ہے چاندنی عرض حال کرتی ہے اپنے مطلب کے واسطے دنیا کیوں مجھے استعمال کرتی ہے زخم دیتی ہے زندگی خود ہی اور خود اندمال کرتی ہے دل کے پودوں کو وقت کی آندھی کس طرح پائمال کرتی ہے رحم کرتی ہے ہم پہ دنیا بھی ہاں مگر ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کی عنایت چاہتا ہوں

    زمانے کی عنایت چاہتا ہوں میں تھوڑی سی محبت چاہتا ہوں مری کشتی تو ڈوبے گی یقیناً ندی کی بھی ندامت چاہتا ہوں ترے دریا تجھے لوٹا دئے ہیں سمندر ہوں میں راحت چاہتا ہوں مجھے تو زہر پینا ہی پڑے گا مگر تیری رفاقت چاہتا ہوں میں عاصی ہوں مگر تیری عنایت خدا میں تا قیامت چاہتا ہوں ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    کوئی چاہت ہی رہی اور نہ سودا سر میں

    کوئی چاہت ہی رہی اور نہ سودا سر میں ایک مقروض کی مانند پڑے ہیں گھر میں جیسے پانی سے کوئی پھول کو تازہ رکھے ہم نے کچھ درد چھپا رکھے ہیں چشم تر میں اب رہائی بھی ملے گی تو سزا ہی ہوگی نہیں پرواز کی قوت مرے بال و پر میں خیر ہو خیر تو اب خار سا کھٹکے سب کو غم تو یہ ہے کہ سکوں بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بیچ صحرا میں اپنا گھر نکلا

    بیچ صحرا میں اپنا گھر نکلا کیسا سودا ہمارے سر نکلا جب سے آباد اس کی چاہت ہے دل سے دنیا کا سارا ڈر نکلا وہ بھی رہنے لگا ہے آنکھوں میں عین پانی میں اس کا گھر نکلا اس کی خوشبو کو ڈھونڈنے یارو میں ہواؤں کے دوش پر نکلا جن کے ہونٹوں پہ قہقہے تھے بہت ان کا دامن بھی تر بہ تر نکلا جلتی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اک کتاب ہے بابا

    زندگی اک کتاب ہے بابا جس میں سب کا حساب ہے بابا ہونٹ یاقوت جیسے ہیں اس کے آنکھ جام شراب ہے بابا ایک خانہ خراب ہے پوچھو کون کتنا خراب ہے بابا ہنستے چہروں پہ دھیان مت دینا یہ تو جھوٹا نقاب ہے بابا جس کا تہذیب سے نہیں رشتہ آج وہ بھی جناب ہے بابا یہ سونامی یہ زلزلے جوہرؔ سب خدا کا ...

    مزید پڑھیے

    بجھ نہ جائے مرا دیا سائیں

    بجھ نہ جائے مرا دیا سائیں تیز ہونے لگی ہوا سائیں تو ہی سن لے کہ تو ہی سنتا ہے کون سنتا ہے پھر دعا سائیں گھر جلانا بنا کے دنیا بھی بند ہو اب یہ سلسلہ سائیں اپنے دریا ہی پی نہ لے دھرتی اب تو برسا کوئی گھٹا سائیں مجھ تلک آ کے لوٹ جائے وہ کون دیتا ہے یوں صدا سائیں کچھ تو سایہ ہو سر ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک یقین کو دیکھا گمان ہوتے ہوئے

    ہر اک یقین کو دیکھا گمان ہوتے ہوئے رہی یوں بات ادھوری بیان ہوتے ہوئے ہے میرا چاند مرے واسطے ہی اترا جو زمیں پہ رہتا ہے وہ آسمان رہتے ہوئے اب اور کون سا رہبر دکھائے گا رستہ بھٹک رہے ہیں مسلماں قرآن ہوتے ہوئے وہ پنچھی یوں بھی شکاری کی زد پہ آئے گا سمیٹ لے جو پروں کو اڑان ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    غزلوں کو جسم سوچ کو عنوان مل گئے

    غزلوں کو جسم سوچ کو عنوان مل گئے وہ کیا ملے کے فکر کے سامان مل گئے دل سے چلے تو آنکھ کی بستی میں آ گئے رستے ہمارے درد کو آسان مل گئے دیکھا انہیں تو جسم کے سب تار بج اٹھے آنکھوں کو خواب قلب کو ارمان مل گئے بے ربط دھڑکنوں کو نئے رابطے ملے مدہوشیوں کو پھر نئے اوسان مل گئے

    مزید پڑھیے

    کوئی دیوار ہے نہ در اپنا

    کوئی دیوار ہے نہ در اپنا کتنا محفوظ ہے یہ گھر اپنا کون جیتا تھا نام کو تیرے اور جھکائے رہا تھا سر اپنا ریل گاڑی کے سگنلوں کی طرح چلتا رکتا ہوا سفر اپنا چند آنسو ہیں کچھ دعائیں ہیں بس یہ سامان مختصر اپنا دوستی جب کسی سے کرتے ہیں دل ہی رکھتے ہیں کھول کر اپنا اور کیا دے گی یہ ندی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2