زمانے کی عنایت چاہتا ہوں

زمانے کی عنایت چاہتا ہوں
میں تھوڑی سی محبت چاہتا ہوں


مری کشتی تو ڈوبے گی یقیناً
ندی کی بھی ندامت چاہتا ہوں


ترے دریا تجھے لوٹا دئے ہیں
سمندر ہوں میں راحت چاہتا ہوں


مجھے تو زہر پینا ہی پڑے گا
مگر تیری رفاقت چاہتا ہوں


میں عاصی ہوں مگر تیری عنایت
خدا میں تا قیامت چاہتا ہوں


ہر اک سچائی اس سے کہہ سکوں میں
زباں میں اتنی ہمت چاہتا ہوں


مری رگ رگ میں اور سانسوں میں یا رب
اتر جائے شریعت چاہتا ہوں